ایک حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دودھ پلانے والی ماؤں میں سے تقریباً ایک چوتھائی مائیں اپنے بچے کو دودھ پلاتے ہوئے نیند میں چلی جاتی ہیں، جس سے بچوں کے دم گھٹنے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
یونیورسٹی آف ورجینیا کی ایک تحقیقاتی ٹیم نے اس بات کی وضاحت کی کہ جب مائیں بچے کو دودھ پلاتے ہوئے کسی نرم جگہ جیسے کہ صوفہ، نرم کرسی یا بستر پر سو جاتی ہیں، تو اس طرح کے ماحول میں بچوں کے لیے “اچانک بچوں کی موت کا سنڈروم” (SIDS) کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق میں شامل 80 فیصد ماؤں نے بتایا کہ ان کی نیند آنا غیر ارادی تھا، یعنی وہ سونے کا ارادہ نہیں رکھتیں، بلکہ اچانک ہی نیند کا غلبہ ہو جاتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ حالانکہ دودھ پلاتے ہوئے سو جانا ایک عام بات ہو سکتی ہے، مگر سب سے زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ مائیں سونے کی جگہ کو محفوظ بنانے میں ناکام رہتی ہیں، جس کے نتیجے میں بچے کے لیے خطرہ بڑھ جاتا ہے، خاص طور پر جب ماں اور بچہ دونوں سو رہے ہوں۔
محققین نے والدین کو دودھ پلاتے ہوئے نیند آنے کے خطرات کے بارے میں آگاہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور تجویز دی ہے کہ بچے کے آس پاس کا ماحول محفوظ بنایا جائے، تاکہ بچے کے سانس کے راستے کھلے رہیں۔ اس کے لیے تکیے اور کمبل جیسے نرم مواد کو بچے کے قریب سے ہٹانا ضروری ہے۔
یونیورسٹی آف ورجینیا کی ایک تحقیقاتی ٹیم نے اس بات کی وضاحت کی کہ جب مائیں بچے کو دودھ پلاتے ہوئے کسی نرم جگہ جیسے کہ صوفہ، نرم کرسی یا بستر پر سو جاتی ہیں، تو اس طرح کے ماحول میں بچوں کے لیے “اچانک بچوں کی موت کا سنڈروم” (SIDS) کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق میں شامل 80 فیصد ماؤں نے بتایا کہ ان کی نیند آنا غیر ارادی تھا، یعنی وہ سونے کا ارادہ نہیں رکھتیں، بلکہ اچانک ہی نیند کا غلبہ ہو جاتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ حالانکہ دودھ پلاتے ہوئے سو جانا ایک عام بات ہو سکتی ہے، مگر سب سے زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ مائیں سونے کی جگہ کو محفوظ بنانے میں ناکام رہتی ہیں، جس کے نتیجے میں بچے کے لیے خطرہ بڑھ جاتا ہے، خاص طور پر جب ماں اور بچہ دونوں سو رہے ہوں۔
محققین نے والدین کو دودھ پلاتے ہوئے نیند آنے کے خطرات کے بارے میں آگاہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور تجویز دی ہے کہ بچے کے آس پاس کا ماحول محفوظ بنایا جائے، تاکہ بچے کے سانس کے راستے کھلے رہیں۔ اس کے لیے تکیے اور کمبل جیسے نرم مواد کو بچے کے قریب سے ہٹانا ضروری ہے۔