اسلام آباد۔کالم نویس رئوف کلاسر ا نے ٹویٹ کرنے پر سینئر صحافی شاہد متلا کو لیگل نوٹس بھجوا دیا،یہ نوٹس ایک ٹوئٹ کرنے پر بھجوایا گیا ہے
اتوار کی شب رئوف کلاسر نے جیو نیوز کے شو میں یہ دعویٰ کرتے ہوئے ٹوئٹ کیاتھا کہ “جب جنرل فیض ڈی جی آئی ایس آئی تھےتو وزیر اعظم ہائوس میں سوشل میڈیا ٹیم دیکھتی تھی کہ کون سے ٹوئٹس عمران خان کو پسندنہیںاور ان کی حکومت کے خلاف کون سے صحافی ٹوئس کرتے ہیں،اس کے سکرین شارٹ لیکر جنرل فیض کو بھیجے جاتے تھے،پھر ان صحافیوں کو فون جاتے تھے ڈیلیٹ کرو”۔
اس پر صحافی شاہد میتلا نے رد عمل پر یہ ٹوئٹ کیا
“لیکن موصوف تو جنرل فیض کے پسندیدہ تھے اور فیضیاب ہوتے رہے جو چینل “آپ “جنرل فیض نے بنایا تھا اسں میں گھر سے بلا کر ٹی وی پر شو دیا گیاتھا اور پھر دوبارہ بھی گھر سے بلا کر پبلک پر شو دیا گیا۔بندے کو تھوڑی سی نمک حلالی کرنی چاہیے۔
ٹویٹ کرنے پر رؤف کلاسرا نے شاہد میتلا کو ہتک عزت کا نوٹس بھیجا ہے جس میں 50کروڑ ہرجانے کا دعوی کیا گیا ہے۔
واضح رہے رؤف کلاسرا پچھلے کچھ عرصے سے اسی طرح کے تنازعات کا شکار ہیں۔انھوں نے اس سے پہلے ٹویٹ کرنے پر سنیئر صحافی احمد منصور اور ٹیلن نیوز کی انتظامیہ کوی بھی قانونی نوٹسز بھیجے تھے۔
اس کے علاوہ ان کے اور ٹیلن نیوز آنٹ طانیہ کے درمیان بھی سنگین نوعیت کے مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔رؤف کلاسرا نے ٹیلن نیوز کےمالکان چوہدری سلیم بریار،قیصر بریار اور سابق ایم ڈی ٹیلن نیوز یوسف بیگ مرزا کےخلاف بھی ہتک عزت کے کیسز دائر رکھے ہیں جواب میں دیگر فریقین نے بھی ان پر متعدد کیسز کررکھے ہیں۔
صحافتی حلقوں میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ رؤف کلاسرا نے خاص اس مقصد کےلئے مستقل بنیادوں پر وکلاء رکھے ہوئے ہیں۔
لیگل نوٹس