پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو امریکا کی جانب سے ویٹو کیے جانے پر گہری مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ پاکستان غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف قرارداد کے ویٹو ہونے پر افسوس کا اظہار کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی اسرائیلی مظالم پر حالیہ رپورٹ کو خوش آئند قرار دیا گیا ہے، تاہم امریکا کی جانب سے قرارداد کے راستے میں رکاوٹ بننا انصاف کے تقاضوں کے برعکس ہے۔
ترجمان نے پاکستان کو افغانستان سے دہشت گرد گروپوں کی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغان حکومت کو دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرنی چاہیے اور اپنے بین الاقوامی وعدے پورے کرنے ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی صرف افغانستان نہیں بلکہ پورے خطے کے لیے خطرہ ہے۔
ممتاز زہرا بلوچ نے یہ بھی بتایا کہ بیلاروس کے صدر 25 سے 27 نومبر تک پاکستان کا دورہ کریں گے، جس کے دوران پاکستانی قیادت سے ملاقاتیں ہوں گی اور تعاون بڑھانے پر اہم معاہدوں پر بات چیت ہوگی۔
ترجمان نے اسپین اور برطانیہ کے اعلیٰ حکام کے حالیہ دوروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان ملاقاتوں میں تجارت اور باہمی تعاون بڑھانے پر گفتگو ہوئی۔ انہوں نے برطانوی رکن اسمبلی کے ایک خط سے متعلق وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ خط پاکستان کو سرکاری طور پر نہیں دیا گیا، بلکہ یہ برطانوی پارلیمانی معاملہ ہے۔
علاوہ ازیں، انہوں نے بتایا کہ پاک-یورپی یونین مشترکہ کمیشن کا 14واں اجلاس اسلام آباد میں ہو رہا ہے، جس میں مختلف شعبوں میں تعاون پر غور کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کیا تھا۔ قرارداد میں جنگ بندی کے علاوہ حماس کی قید میں موجود اسرائیلیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا، لیکن امریکا نے اپنے ویٹو کے اختیار کا استعمال کرتے ہوئے قرارداد کو مسترد کر دیا۔