اسلام آباد ۔راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹ (آرآئی یوجے) کے صدرطارق علی ورک نے کہا ہے کہ رائٹ ٹوانفارمیشن ہرصحافی کاحق ہے۔ سپریم کورٹ میں زیرالتوا رائٹ ٹوانفارمیشن کے مقدمے کی بنیاد پر سینئر صحافی راناابرارخالد کو دھمکیوں کاسلسلہ بندکیاجائے۔ راناابرارخالد نے حکومت پاکستان سے رائٹ آف ایکسیس ٹو انفارمیشن ایکٹ 2017 کے تحت معلومات مانگ کے کوئی جرم نہیں کیا۔ رائٹ ٹوانفارمیشن کے مقدمے کی بنیاد پر ان کے کام میں رکاوٹیں ڈالنے اور راناابرارخالد کیلئے میڈیاہاؤسز کے دروازے بند کرانے کی کوششیں قابل مذمت ہے, حکومت پاکستان سینئرصحافی کیخلاف (بدنیتی) کی بنیاد پر دائرکیاگیامقدمہ واپس لے۔
گزشتہ روز جاری ایک بیان میں صدر آرآئی یوجے طارق علی ورک نے کہا ہے کہ راناابرارخالد ایک معتبر اور سینئر صحافی ہیں جبکہ راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹ ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ ایک مخصوص سیاسی جماعت کی طرف سے ان کو مسلسل نشانہ بنایا جانا قابل مذمت اور افسوسناک ہے۔
راناابرارخالد نے رائٹ آف ایکسیس ٹو انفارمیشن ایکٹ 2017 کے تحت (سابق) وزیراعظم عمران خان کو غیرملکی دوروں میں سربراہان مملکت سے ملنے والے تحائف کی تفصیل مانگنا کوئی جرم نہیں کیا تھا, جس کی بنیاد پر سیاسی جماعت کے لوگوں کی طرف سے آج بھی ان کو نشانہ بنایاجارہا ہے اور سپریم کورٹ آف پاکستان میں زیرالتوا رائٹ ٹو انفارمیشن کے ایک مقدمے کو بنیاد بناکر راناابرارخالد کے صحافتی کام میں رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں اور جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعے ان کیلیے میڈیا ہاؤسز کے دروازے بند کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ راناابرارخالد کیخلاف سپریم کورٹ آف پاکستان میں رائٹ ٹوانفارمیشن کامقدمہ دراصل پی ٹی آئی حکومت کے دور کے سیکریٹری کابینہ احمدنوازسکھیرا کی جانب سے بدنیتی کی بنیاد پر کیاگیاتھا تاکہ ایک صحافی کو متنازعہ بنایا جاسکے۔ حالانکہ مطلوبہ انفارمیشن کی فراہمی کیلیے پاکستان انفارمیشن کمیشن (پی آئی سی) اور اسلام آباد ہائیکورٹ (آئی ایچ سی) پہلے ہی حکم جاری کرچکی ہے۔
راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتی ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں سابقہ حکومت کے دوران سینئرصحافی کیخلاف دائر مقدمہ واپس لیا جاۓ اور موجودہ سیکریٹری کابینہ ڈویژن کو مطلوبہ معلومات فراہم کرنے کی ہدایات جاری کی جائیں۔