برطانوی مصنفہ سمانتھا ہاروی نے اپنے مختصر ناول آربیٹل کے لیے معروف بکر پرائز جیتا ہے۔ یہ ناول انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن پر موجود چھ خلابازوں کی کہانی بیان کرتا ہے جو زمین کو دیکھتے ہوئے زندگی، خواہشات، ماحولیات اور نقصان پر غور کرتے ہیں۔
50 ہزار پاؤنڈ انعام اور خلا میں پہلی بکر ایوارڈ یافتہ کہانی: آربیٹل صرف 136 صفحات پر مشتمل ہے اور خلا میں ترتیب دی گئی پہلی بکر ایوارڈ یافتہ کہانی ہے۔ اس ناول کے ذریعے سمانتھا ہاروی نے ان موضوعات کو چھوا ہے جو زمین پر انسانوں کے لیے بنیادی اہمیت رکھتے ہیں، اور اس کا اثر عالمی سطح پر محسوس کیا جا رہا ہے۔
کامیابی پر سمانتھا ہاروی کا ردعمل: ہاروی نے اپنی کامیابی کے بعد کہا، “میں نے یہ جیتنے کی امید نہیں کی تھی۔” اپنی تقریر میں انہوں نے اس ایوارڈ کو ان تمام لوگوں کے نام کیا جو زمین، انسانیت، زندگی کے وقار اور امن کے لیے آواز اٹھاتے ہیں۔
ججز کی رائے: ججوں کے صدر ایڈمنڈ ڈی وال نے کہا، “یہ ایک زخمی دنیا کی کہانی ہے، جسے سمانتھا نے منفرد اور گہری نظر سے بیان کیا۔” ہاروی کی تحریر میں نہ صرف خلا کی فضا، بلکہ انسانی جذبات اور عالمی مسائل کی عکاسی کی گئی ہے۔
ہاروی کی ادبی سفر کی کامیابی: آربیٹل سمانتھا ہاروی کا پانچواں ناول ہے، جو ان کی پہلی کتاب دی وائلڈرنیس کے 15 سال بعد شائع ہوا۔ یہ کامیابی ہاروی کے طویل ادبی سفر کا سنگ میل ثابت ہوئی ہے، اور ان کے تخلیقی کام کی گہرائی اور انسانیت سے تعلق کو اجاگر کرتی ہے۔
یہ ایوارڈ سمانتھا ہاروی کی تخلیقی صلاحیتوں اور عالمی سطح پر ان کے کام کی پہچان کا ایک اور اعتراف ہے، جو کہ کتابوں کی دنیا میں ان کی منفرد شناخت کو مزید مستحکم کرتا ہے۔
50 ہزار پاؤنڈ انعام اور خلا میں پہلی بکر ایوارڈ یافتہ کہانی: آربیٹل صرف 136 صفحات پر مشتمل ہے اور خلا میں ترتیب دی گئی پہلی بکر ایوارڈ یافتہ کہانی ہے۔ اس ناول کے ذریعے سمانتھا ہاروی نے ان موضوعات کو چھوا ہے جو زمین پر انسانوں کے لیے بنیادی اہمیت رکھتے ہیں، اور اس کا اثر عالمی سطح پر محسوس کیا جا رہا ہے۔
کامیابی پر سمانتھا ہاروی کا ردعمل: ہاروی نے اپنی کامیابی کے بعد کہا، “میں نے یہ جیتنے کی امید نہیں کی تھی۔” اپنی تقریر میں انہوں نے اس ایوارڈ کو ان تمام لوگوں کے نام کیا جو زمین، انسانیت، زندگی کے وقار اور امن کے لیے آواز اٹھاتے ہیں۔
ججز کی رائے: ججوں کے صدر ایڈمنڈ ڈی وال نے کہا، “یہ ایک زخمی دنیا کی کہانی ہے، جسے سمانتھا نے منفرد اور گہری نظر سے بیان کیا۔” ہاروی کی تحریر میں نہ صرف خلا کی فضا، بلکہ انسانی جذبات اور عالمی مسائل کی عکاسی کی گئی ہے۔
ہاروی کی ادبی سفر کی کامیابی: آربیٹل سمانتھا ہاروی کا پانچواں ناول ہے، جو ان کی پہلی کتاب دی وائلڈرنیس کے 15 سال بعد شائع ہوا۔ یہ کامیابی ہاروی کے طویل ادبی سفر کا سنگ میل ثابت ہوئی ہے، اور ان کے تخلیقی کام کی گہرائی اور انسانیت سے تعلق کو اجاگر کرتی ہے۔
یہ ایوارڈ سمانتھا ہاروی کی تخلیقی صلاحیتوں اور عالمی سطح پر ان کے کام کی پہچان کا ایک اور اعتراف ہے، جو کہ کتابوں کی دنیا میں ان کی منفرد شناخت کو مزید مستحکم کرتا ہے۔