اسلام آباد (شاہد میتلا،ایکسکلوسیو) بلوم پاکستان اردو سے خصوصی گفتگو میں تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہےکہ 4اکتوبر کو علی امین گنڈاپور کے پی ہاؤس میں ہی چھپے ہوئے تھے وہ کسی ایجنسی کے پاس نہیں تھے۔میں ان سے ملنے گیا تھا ملاقات نہیں ہوئی تھی لیکن مجھے اسی وقت بتادیا گیا تھا کہ وہ وہیں ہیں۔4اکتوبر کو احتجاج کرنے کا طے ہواتھا دھرنا نہیں دینا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ سرکاری ڈاکٹر سے عمران خان کے معائنے کی تجویز سے سیاسی کمیٹی میں فیصلہ ہوا تھا جس میں سلمان اکرم راجہ بھی موجود تھے انھوں نے اس سے اتفاق کیا تھا۔سوشل میڈیا پر ہونے والی تنقید غیر ضروری ہے۔انھوں نے پابندی کے بعد عمران خان سے ملاقات کی تردید کی اور کہا کہ ان کی یاعمران خان کی فیملی کی ان سے ملاقات نہیں ہوئی ہے۔
اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ پارٹی رہنماؤں کے رابطوں کی تردید کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کسی کا رابطہ نہیں ہے سوائے علی امین گنڈاپور کے چونکہ وہ وزیراعلی ہیں۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ن لیگ کے 7ارکان اسمبلی نے ہمارےلوگوں سے رابطہ کرکے کہا ہے کہ وہ آئینی ترامیم کے لئے ووٹ نہیں دینا چاہتے۔انھوں نے انکشاف کیاکہ پی ٹی آئی کے دو ایم این ایز ترمیم کے حق میں ووٹ دینگے ایک کاتعلق ساہیوال اور دوسرے کا جنوبی پنجاب سے ہے یہ وہ ایم این ایز ہیں جو آزاد جیت کر تحریک انصاف میں شامل ہوئے تھے۔-ان کے علاوہ ساری پارٹی ڈٹ کے کھڑی ہے۔انھوں نے یہ بھی بتایا کہ چار ارکان پارلیمنٹ کے اہلخانہ کو بری طرح سے ہراساں کیا جارہا ہےان پر ووٹ دینے کے لئے دباؤ ڈالا جارہا ہے۔وہ کافی مشکل میں ہیں۔
عمران خان کیسے رہا ہونگے اس پر بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ اور جماعتوں کیساتھ ڈائیلاگ کے نتیجے میں ہی عمران خان کی رہائی ممکن ہے۔
جسٹس منصور کو چیف جسٹس بننے سے روکنے کے لئے حکومتی آئینی ترمیم کے سدباب کےلئے تحریک انصاف کے اقدامات پر ان کا کہنا تھا کہ عدالت ایسی ترامیم کو مستردکردے گی تاہم تحریک انصاف کے پاس اس کا حل نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں آئینی بنچ تشکیل دینے پر اتفاق ہے،عدالتوں میں ابھی بھی خصوصی کارپوریٹ بنچز بنے ہوئے ہیں لہٰذا آئینی معاملات کے لئے بھی مخصوص بنچز بنائے جا سکتے ہیں البتہ تحریک انصاف ججز کی تعیناتی اور کارکردگی کے جائزہ کے لئے مجوزہ جوڈیشل کمیشن کی حمایت نہیں کرتی۔
بلوم پاکستان اردو نے سوال کیا کہ عمران خان کی رہائی کےلئے اسٹیبلشمنٹ سے سے بات چیت ہورہی ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ڈائیلاگ ہی واحد حل ہے،ڈائیلاگ ہونا چاہئے لیکن اس سلسلے میں بات چیت نہیں ہورہی ہے۔