لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی کی سیاست کے طریقے کے تحت 9 مئی کے واقعات پر معافی کے بغیر کسی قسم کے مذاکرات ممکن نہیں ہیں۔ نواز شریف کی سربراہی میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت کا ایک اہم مشاورتی اجلاس پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں منعقد ہوا۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ نواز شریف نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے اخراجات کم کریں اور بجلی کے بلوں میں رعایت فراہم کریں۔ ہم پاور سیکٹر میں پچھلی چار دہائیوں کے نقصانات کو دور کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں اور آئندہ ایک یا دو سال میں بجلی کی قیمتوں میں کمی لائیں گے۔
9مئی کے کیسز سننے والےسمیت 48 ججز کے تبادلے
احسن اقبال نے مزید کہا کہ اجلاس میں پنجاب کے نئے بلدیاتی نظام پر بھی بریفنگ دی گئی اور نواز شریف نے بلدیاتی نظام میں اصلاحات کی ہدایت کی، جس کے بعد قوانین میں ترمیم کے فوری بعد بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں گے۔ احسن اقبال نے بیان دیا کہ پی ٹی آئی کے بانی فائیو اسٹار ہوٹل جیسی جیل میں قید ہیں اور انہیں جیل میں فراہم کردہ سہولتیں ہماری جانب سے فراخ دلی کا اظہار ہیں۔ انہیں اسی سیل میں رکھا گیا ہے جہاں مجھے رکھا گیا تھا، اگر وہ سیل غلط ہے تو پی ٹی آئی کے بانی کو پہلے میرے سے معافی مانگنی چاہیے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ہم نے پی ٹی آئی کے بانی سے کوئی انتقام نہیں لیا، بلکہ ان کی چیخیں سن کر لگتا ہے کہ وہ این آر او چاہتے ہیں، لیکن انہیں این آر او نہیں ملے گا۔ انہیں رسیدیں فراہم کرنا ہوں گی اور خود کو بے گناہ ثابت کرنا ہوگا، ورنہ انہیں اپنے جرائم کا حساب دینا پڑے گا۔
9 مئی کے واقعات پر معافی کے بغیر مذاکرات ممکن نہیں ہیں
احسن اقبال نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی کی سیاست کے طریقے کے تحت 9 مئی کے واقعات پر معافی کے بغیر مذاکرات ممکن نہیں ہیں، کیونکہ پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا سیل پوری دنیا میں پاکستان کو بدنام کرتا رہا ہے۔ امریکی کانگریس میں بھارتی لابی کے ساتھ مل کر قرارداد منظور کروائی گئی، ایسے لوگوں سے مذاکرات کیسے ہو سکتے ہیں؟ پی ٹی آئی کو ملک دشمن سیاست پر قوم سے معافی مانگنا ہوگی، پھر ہی بات چیت ممکن ہو گی۔ کل وزیراعظم شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی اور دیگر قائدین سے بھی ملاقاتیں جاری ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے لندن جانے کا ابھی کوئی حتمی منصوبہ نہیں ہے۔