سردی کے موسم کی آمد کے ساتھ ہی ملک بھر میں نظام تنفس (سانس کی نالی) کے انفیکشنز میں اضافہ ہو گیا ہے۔
نظام تنفس اور دمہ کے ماہر ڈاکٹر وقاص رشید نے بتایا کہ سرد موسم کی شدت کی وجہ سے سانس کے انفیکشنز میں تیزی آتی ہے، اس لیے لوگوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہلکے زکام سے لے کر شدید نمونیا تک کی بیماریوں کے خطرات کو کم کرنے کے لیے صحت بخش غذا کا استعمال بہت اہم ہے۔
ڈاکٹر رشید نے عوام کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی کو کھانسی، چھینک، گلے میں خراش یا ناک بند ہونے جیسی مسلسل علامات محسوس ہوں تو فوراً طبی امداد حاصل کریں۔ ماہرین کے مطابق، سردی میں اچانک درجہ حرارت کی کمی ان انفیکشنز میں اضافے کی اہم وجہ ہے، اور خطرات کو کم کرنے کے لیے چند سادہ احتیاطی تدابیر اختیار کی جا سکتی ہیں، جیسے ماسک پہننا، بار بار ہاتھ دھونا، ہائیڈریٹ رہنا، علامات والے افراد سے دور رہنا اور غذائیت سے بھرپور غذا کا استعمال کرنا۔
ڈاکٹر رشید نے روایتی علاج کی اہمیت پر بھی زور دیا، جیسے گرم اور غذائیت سے بھرپور شوربے (یخنی) اور سوپ جو قوت مدافعت کو بڑھانے اور بیماری کی علامات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
نظام تنفس اور دمہ کے ماہر ڈاکٹر وقاص رشید نے بتایا کہ سرد موسم کی شدت کی وجہ سے سانس کے انفیکشنز میں تیزی آتی ہے، اس لیے لوگوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہلکے زکام سے لے کر شدید نمونیا تک کی بیماریوں کے خطرات کو کم کرنے کے لیے صحت بخش غذا کا استعمال بہت اہم ہے۔
ڈاکٹر رشید نے عوام کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی کو کھانسی، چھینک، گلے میں خراش یا ناک بند ہونے جیسی مسلسل علامات محسوس ہوں تو فوراً طبی امداد حاصل کریں۔ ماہرین کے مطابق، سردی میں اچانک درجہ حرارت کی کمی ان انفیکشنز میں اضافے کی اہم وجہ ہے، اور خطرات کو کم کرنے کے لیے چند سادہ احتیاطی تدابیر اختیار کی جا سکتی ہیں، جیسے ماسک پہننا، بار بار ہاتھ دھونا، ہائیڈریٹ رہنا، علامات والے افراد سے دور رہنا اور غذائیت سے بھرپور غذا کا استعمال کرنا۔
ڈاکٹر رشید نے روایتی علاج کی اہمیت پر بھی زور دیا، جیسے گرم اور غذائیت سے بھرپور شوربے (یخنی) اور سوپ جو قوت مدافعت کو بڑھانے اور بیماری کی علامات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔