ناسا نے خلائی موسمیاتی تبدیلیوں کا پتہ لگانے کے لیے جانز ہاپکنز یونیورسٹی کی اپلائیڈ فزکس لیبارٹری کو منتخب کر لیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، جانز ہاپکنز یونیورسٹی کی اپلائیڈ فزکس لیبارٹری قومی سمندری اور ماحولیاتی انتظامیہ (NOAA) کے Lagrange 1 سیریز پروجیکٹ کے لیے سپر تھرمل آئن سینسرز تیار کرے گی۔
ناسا کے حکام نے اعلان کیا کہ اپلائیڈ فزکس لیبارٹری کو ناسا کے گوڈارڈ اسپیس فلائٹ سینٹر اور کینیڈی اسپیس سنٹر میں دو سپر تھرمل آئن سینسر آلات تیار کرنے کے لیے وفاقی فنڈ سے 20.5 ملین ڈالرز ادا کیے جائیں گے۔ یہ کام 31 جنوری 2034 تک مکمل ہونے کی توقع ہے، جس میں آلات کا ڈیزائن، مینوفیکچرنگ اور جانچ شامل ہوگی۔
گوڈارڈ اسپیس فلائٹ سینٹر کے جیریمی ایگرز نے کہا کہ سپر تھرمل آئن سینسرز NOAA کے خلائی موسم کی پیشن گوئی مرکز کو اہم ڈیٹا فراہم کریں گے۔ یہ مرکز خلائی موسم کی پیش گوئیاں اور انتباہات جاری کرتا ہے، جو خلائی موسم کے اثرات کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
ناسا کے حکام نے اعلان کیا کہ اپلائیڈ فزکس لیبارٹری کو ناسا کے گوڈارڈ اسپیس فلائٹ سینٹر اور کینیڈی اسپیس سنٹر میں دو سپر تھرمل آئن سینسر آلات تیار کرنے کے لیے وفاقی فنڈ سے 20.5 ملین ڈالرز ادا کیے جائیں گے۔ یہ کام 31 جنوری 2034 تک مکمل ہونے کی توقع ہے، جس میں آلات کا ڈیزائن، مینوفیکچرنگ اور جانچ شامل ہوگی۔
گوڈارڈ اسپیس فلائٹ سینٹر کے جیریمی ایگرز نے کہا کہ سپر تھرمل آئن سینسرز NOAA کے خلائی موسم کی پیشن گوئی مرکز کو اہم ڈیٹا فراہم کریں گے۔ یہ مرکز خلائی موسم کی پیش گوئیاں اور انتباہات جاری کرتا ہے، جو خلائی موسم کے اثرات کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔