نیو یارک۔نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عدالتی حکم کے بعد پی ٹی آئی کو احتجاج سے روکا گیا اور وزیر داخلہ نے پی ٹی آئی سے رابطہ کیا، مگر وہ اس پر راضی نہیں ہوئے۔
دفتر خارجہ میں ڈپلومیٹک کور کو امریکا میں نئی انتظامیہ کے ساتھ تعلقات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، جس میں ڈپلومیٹک کور نے اپنی تجاویز اور سفارشات پیش کیں۔ جنوری میں ٹرمپ انتظامیہ کے ٹیک اوور کے بعد ان سفارشات کی روشنی میں پاکستان کی خارجہ پالیسی مرتب کی جائے گی۔ بریفنگ کے دوسرے حصے میں اسلام آباد میں تعینات سفیروں کو بھی آگاہ کیا گیا۔
اسحاق ڈار نے سفیروں کو بتایا کہ حکومت کا عزم ہے کہ ریڈ زون کی سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے گا اور اس مقصد کے لئے ’’پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر ایکٹ 2024‘‘ نافذ کیا گیا ہے، جس کے تحت ریڈ زون میں احتجاجی مظاہروں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور کسی بھی عوامی اجتماع کے لیے مجسٹریٹ سے اجازت درکار ہوگی۔
ڈپلومیٹک کور کو پی ٹی آئی کے مظاہرین کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کو ریڈ زون میں کسی بھی احتجاجی اجتماع کے انعقاد سے روکا تھا، اور عدالتی فیصلے کی تعمیل میں حکومت نے وزیر داخلہ محسن نقوی کو پی ٹی آئی سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی تھی، مگر ان کوششوں کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
نائب وزیر اعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ہمیشہ ریڈ زون کی سیکیورٹی کو ترجیح دی ہے، جہاں پارلیمنٹ ہاؤس، سپریم کورٹ آف پاکستان، وفاقی ادارے اور سفارتی مشن واقع ہیں۔ انہوں نے سفارتکاروں کو بتایا کہ پی ٹی آئی نے 24 نومبر کو احتجاج کا اعلان کیا، جو بیلاروس کے صدر کے دورے کے دوران تھا، اور پی ٹی آئی کا یہ عمل ماضی کے دھرنوں اور احتجاجوں کی طرح اہم تاریخوں پر مظاہروں کا شیڈول بنانے کے معمولات سے ہم آہنگ تھا۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ حال ہی میں ایس سی او سربراہی اجلاس کے دوران بھی پی ٹی آئی نے احتجاج کیا تھا، جبکہ 2014ء میں پی ٹی آئی کے احتجاج کی وجہ سے چینی صدر کا دورہ پاکستان ملتوی ہوگیا تھا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے قومی اسمبلی کی 35 نشستوں پر دھاندلی کے الزامات کو مسترد کیا تھا، جو 2014ء کے دھرنے کی بنیادی وجہ بنے تھے، اور اس کے باوجود پی ٹی آئی نے کبھی معافی نہیں مانگی۔
نائب وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کو سنگجانی میں متبادل احتجاجی مقام فراہم کرنے کی پیشکش کی تھی، مگر پی ٹی آئی نے ریڈ زون میں مارچ کرنے پر اصرار کیا، حالانکہ آزادیوں اور انسانی حقوق کو اس طرح استعمال نہیں کیا جانا چاہیے جس سے قانون کی حکمرانی متاثر ہو اور پاکستانیوں اور سفارتی کور کے جان و مال کو خطرہ لاحق ہو۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت نے تحمل کا مظاہرہ کیا کیونکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے صرف واٹر کینن اور آنسو گیس سے لیس تھے، نہ کہ گولہ بارود سے۔ ڈپلومیٹک انکلیو، پارلیمنٹ ہاؤس، وزیراعظم ہاؤس اور دیگر اہم عمارتوں کی حفاظت کے لئے فوج، پولیس اور رینجرز کی مشترکہ تعیناتی کی گئی تھی۔