جب ہم چائے کے بارے میں سوچتے ہیں تو ہمارا ذہن فوراً چائے کے برتن میں گرم مشروب کی طرف جاتا ہے جو ہمارے مزاج کو تروتازہ کرتا ہے۔ تاہم، صدیوں پہلے چائے اتنی آسانی سے نہیں بنائی جاتی تھی، اور اسے ایک قیمتی کرنسی کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔
چائے کو ایشیا کے مختلف حصوں میں، جیسے چین، تبت، منگولیا اور سائبیریا میں کرنسی کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ چائے اس قدر قیمتی تھی کہ اسے نہ صرف پیا یا کھایا جا سکتا تھا بلکہ ذخیرہ کرنا اور نقل و حمل میں لے جانا بھی آسان تھا۔ چائے کی پتیوں کو ٹھوس بلاکس کی شکل میں کمپریس کیا جاتا تھا، اور ان بلاکس کی قیمت وزن کے حساب سے مقرر کی جاتی تھی۔
منگولیا اور سائبیریا میں خانہ بدوشوں کے لیے چائے کے بلاکس سکوں سے بھی زیادہ قیمتی تھے۔ تبت میں چائے کے بلاکس کی اتنی مانگ تھی کہ وہاں کی مقامی معیشت میں تلواروں اور گھوڑوں جیسی قیمتی چیزیں کبھی کبھار چائے کی پتیوں سے تولی جاتی تھیں۔
چائے کے بلاکس کی اہمیت اس بات میں بھی تھی کہ انہیں ذخیرہ اور نقل و حمل میں آسانی ہوتی تھی اور یہ کئی سالوں تک استعمال کیے جا سکتے تھے۔ اس کے علاوہ، چائے کی پتی بھوک کے دوران غذا کے طور پر بھی کھائی جاتی تھی، اور اسے کھانسی اور نزلہ زکام جیسے امراض کے علاج کے لیے مفید سمجھا جاتا تھا۔
چائے کے بلاکس کا کرنسی کے طور پر استعمال 19ویں صدی تک چین، تبت، منگولیا اور وسطی ایشیاء میں جاری رہا، اور سائبیریا میں یہ استعمال دوسری جنگ عظیم تک جاری رہا۔ آج بھی کچھ علاقوں میں چائے کے بلاکس کو کرنسی کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے۔
چائے کو ایشیا کے مختلف حصوں میں، جیسے چین، تبت، منگولیا اور سائبیریا میں کرنسی کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ چائے اس قدر قیمتی تھی کہ اسے نہ صرف پیا یا کھایا جا سکتا تھا بلکہ ذخیرہ کرنا اور نقل و حمل میں لے جانا بھی آسان تھا۔ چائے کی پتیوں کو ٹھوس بلاکس کی شکل میں کمپریس کیا جاتا تھا، اور ان بلاکس کی قیمت وزن کے حساب سے مقرر کی جاتی تھی۔
منگولیا اور سائبیریا میں خانہ بدوشوں کے لیے چائے کے بلاکس سکوں سے بھی زیادہ قیمتی تھے۔ تبت میں چائے کے بلاکس کی اتنی مانگ تھی کہ وہاں کی مقامی معیشت میں تلواروں اور گھوڑوں جیسی قیمتی چیزیں کبھی کبھار چائے کی پتیوں سے تولی جاتی تھیں۔
چائے کے بلاکس کی اہمیت اس بات میں بھی تھی کہ انہیں ذخیرہ اور نقل و حمل میں آسانی ہوتی تھی اور یہ کئی سالوں تک استعمال کیے جا سکتے تھے۔ اس کے علاوہ، چائے کی پتی بھوک کے دوران غذا کے طور پر بھی کھائی جاتی تھی، اور اسے کھانسی اور نزلہ زکام جیسے امراض کے علاج کے لیے مفید سمجھا جاتا تھا۔
چائے کے بلاکس کا کرنسی کے طور پر استعمال 19ویں صدی تک چین، تبت، منگولیا اور وسطی ایشیاء میں جاری رہا، اور سائبیریا میں یہ استعمال دوسری جنگ عظیم تک جاری رہا۔ آج بھی کچھ علاقوں میں چائے کے بلاکس کو کرنسی کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے۔