پوسٹ نے سوشل میڈیا پر تیزی سے مقبولیت حاصل کی، ایک دن میں 3 لاکھ 50 ہزار ویوز، 2500 لائیکس اور 1155 شیئرز حاصل کیے۔ تاہم، یہ پوسٹ صرف انٹرنیٹ صارفین کی نظر سے نہیں گزری بلکہ مقامی پولیس نے بھی اسے دیکھ کر تحقیقات کا آغاز کیا۔ 12 نومبر کو پولیس نے وینگ کو گرفتار کر لیا۔
تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ وینگ کے پاس کوئی اسلحہ نہیں تھا اور نہ ہی اس نے کسی کمپنی سے بھتہ لیا تھا۔ اس نے اعتراف کیا کہ اس نے یہ کہانی صرف بوریت دور کرنے کے لیے گھڑی تھی۔