پاکستانی اداکارہ سونیا حسین نے اپنے پروڈکشن ڈیبیو میں عالمی سطح پر بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ ان کی فلم ببلی/بابر کو کانز ورلڈ فلم فیسٹیول کے لیے منتخب کیا گیا ہے، جہاں اسے ہزاروں بین الاقوامی انٹریز میں سے چنا گیا۔
فلم ببلی/بابر کو کامران فائق نے ڈائریکٹ کیا ہے اور اس کی کہانی قرب عباس نے تحریر کی ہے، جبکہ پروڈیوسرز میں رمشہ امجد اور عبداللہ کامران شامل ہیں۔ اس فلم میں نئے چہرے بھی شامل ہیں، جیسے حسنین رانا، تنویر سید، ذیشان حیدر، فہد ہاشمی، عثمان چودھری، رضیہ ملک، اور امتثال حسین۔
سونیا حسین نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر اس کامیابی کی اطلاع مداحوں سے شیئر کی اور کہا، “میرے لیے یہ ایک خوشی کا لمحہ ہے کہ میری پروڈیوس کردہ پہلی فلم کانز جیسے باوقار فلم فیسٹیول کا حصہ بنی ہے۔ یہ نہ صرف ہماری ٹیم بلکہ پاکستانی سینما کے لیے بھی ایک بڑی کامیابی ہے۔”
سونیا نے اس کامیابی کا کریڈٹ فلم کے ڈائریکٹر کامران فائق اور اپنی ٹیم کے دیگر ممبران کو دیا۔ انہوں نے مزید کہا، “یہ کامیابی کامران فائق کی غیر معمولی محنت اور ویژن کا نتیجہ ہے، اور پروڈیوسرز رمشہ امجد اور عبداللہ کامران کا بھی شکریہ کہ جنہوں نے اس پروجیکٹ میں اپنی مکمل محنت لگائی۔”
ببلی/بابر نہ صرف سونیا حسین کے کیریئر میں ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوئی ہے بلکہ یہ پاکستانی کہانیوں کو عالمی سطح پر متعارف کرانے کی ایک بہترین مثال بھی ہے۔
فلم ببلی/بابر کو کامران فائق نے ڈائریکٹ کیا ہے اور اس کی کہانی قرب عباس نے تحریر کی ہے، جبکہ پروڈیوسرز میں رمشہ امجد اور عبداللہ کامران شامل ہیں۔ اس فلم میں نئے چہرے بھی شامل ہیں، جیسے حسنین رانا، تنویر سید، ذیشان حیدر، فہد ہاشمی، عثمان چودھری، رضیہ ملک، اور امتثال حسین۔
سونیا حسین نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر اس کامیابی کی اطلاع مداحوں سے شیئر کی اور کہا، “میرے لیے یہ ایک خوشی کا لمحہ ہے کہ میری پروڈیوس کردہ پہلی فلم کانز جیسے باوقار فلم فیسٹیول کا حصہ بنی ہے۔ یہ نہ صرف ہماری ٹیم بلکہ پاکستانی سینما کے لیے بھی ایک بڑی کامیابی ہے۔”
سونیا نے اس کامیابی کا کریڈٹ فلم کے ڈائریکٹر کامران فائق اور اپنی ٹیم کے دیگر ممبران کو دیا۔ انہوں نے مزید کہا، “یہ کامیابی کامران فائق کی غیر معمولی محنت اور ویژن کا نتیجہ ہے، اور پروڈیوسرز رمشہ امجد اور عبداللہ کامران کا بھی شکریہ کہ جنہوں نے اس پروجیکٹ میں اپنی مکمل محنت لگائی۔”
ببلی/بابر نہ صرف سونیا حسین کے کیریئر میں ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوئی ہے بلکہ یہ پاکستانی کہانیوں کو عالمی سطح پر متعارف کرانے کی ایک بہترین مثال بھی ہے۔