اسلام آباد۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی میں غیرقانونی وی پی اینز کی بندش کا معاملہ زیربحث آیا، جہاں چیئرمین پی ٹی اے نے کمیٹی کو بتایا کہ وی پی این کے بغیر آئی ٹی انڈسٹری کا چلنا ممکن نہیں۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر افنان اللہ نے استفسار کیا کہ آیا پیکا قانون کے تحت سوشل میڈیا پر پابندی ممکن ہے اور کیا وی پی این کو سوشل میڈیا کا حصہ تصور کیا جاتا ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ اس حوالے سے اگر مزید تفصیلات درکار ہیں تو ان کیمرہ بریفنگ دی جائے۔
چیئرپرسن نے ممبر لیگل سے بھی سوال کیا کہ اس معاملے پر ان کی رائے کیا ہے اور اگلی میٹنگ میں سیکریٹری داخلہ کو بلانے کی ہدایت دی تاکہ اس موضوع پر مزید بات ہو سکے۔
ممبر کمیٹی سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ حکومت سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” کو بلاک کرنے کے لیے وی پی این کی بندش چاہتی ہے۔ انہوں نے آئی ٹی وزیر کی غیر موجودگی پر بھی سوال اٹھایا کہ اتنے اہم مسئلے پر وزیر کا غیر حاضر ہونا مناسب نہیں۔
چیئرمین پی ٹی اے نے وضاحت دی کہ وی پی این کے بغیر فری لانسرز اور آئی ٹی انڈسٹری کو شدید مشکلات کا سامنا ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ وی پی این کی رجسٹریشن کا عمل 2016 میں شروع ہوا اور غیرقانونی مواد کی وجہ سے بلاک کرنے کے اقدامات کیے گئے ہیں، جن میں پورنوگرافی ویب سائٹس کی بندش شامل ہے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے مزید بتایا کہ رجسٹرڈ وی پی اینز کے ذریعے صارفین کا کاروبار انٹرنیٹ بندش سے متاثر نہیں ہوگا، لیکن غیر رجسٹرڈ وی پی این کو خفیہ سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک ہزاروں وی پی این رجسٹر کیے جا چکے ہیں، جبکہ “ایکس” فروری 2024 سے پاکستان میں بلاک ہے۔
پی ٹی اے نے غیر رجسٹرڈ وی پی اینز کو بند کرنے کے لیے مزید دو ہفتے کی مہلت دینے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ اگلی میٹنگ میں سیکریٹری داخلہ کی موجودگی میں اس معاملے پر مزید بات کی جائے گی۔