اسلام آباد۔سی سی پی نے پاور سیکٹر کے عنوان سے اپنی تفصیلی تحقیقاتی رپورٹ جاری کی ہے۔ اس رپورٹ میں سرکاری اداروں (SOEs) کے پاور سیکٹر میں مقابلے پر اثرات اور ان کے کردار کو اجاگر کیا گیا ہے، اور اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ کس طرح مارکیٹ کو مزید مسابقتی بنانے کے لئے حکمت عملی تیار کی جائے۔
رپورٹ کے مطابق سی سی پی کے چیئرمین، ڈاکٹر کبیر احمد سدھو نے کہا کہ ایک مسابقتی پاور سیکٹر معیشت کی ترقی اور صارفین کے لئے سستی توانائی کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ “یہ رپورٹ سی سی پی کے عزم کو ظاہر کرتی ہے کہ ہم ہر شعبے میں منصفانہ مقابلہ کو فروغ دینے اور مارکیٹ کی ناکامیوں کو دور کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں پاکستان کے پاور سیکٹر کے ڈھانچے، قواعد و ضوابط، اور حکمت عملی سے متعلق چیلنجز کو بیان کیا گیا ہے، جہاں طویل عرصے سے سرکاری ادارے غالب ہیں۔ رپورٹ میں سی سی پی کی طرف سے پاور سیکٹر کو درپیش چیلنجز کے حل کے لیے مختلف تجاویز پیش کی گئی ہیں۔ ان تجاویز کا مقصد مارکیٹ میں نئی کمپنیوں کے لئے رکاوٹوں کو ختم کرنا، غیر مو?ثر طریقوں کو کم کرنا اور ایک ایسا منصفانہ ماحول بنانا ہے جس میں سرکاری اور نجی شعبے دونوں کی شرکت کو فروغ ملے۔
رپورٹ کے مطابق ترسیل اور تقسیم کے شعبوں میں سرکاری اداروں کا غلبہ، جو نجی اداروں کے لئے بہت کم جگہ چھوڑتا ہے اور اس طرح مارکیٹ میں داخلے کی رکاوٹیں پیدا کرتا ہے۔
مقابلے کی رکاوٹیں: زیادہ سرمایہ کی ضروریات، اجارہ داریوں کے ڈھانچے، پرانا انفراسٹرکچر، اور جغرافیائی مسائل نئے کاروباریوں کے لئے مشکلات پیدا کرتے ہیں۔
تجاویز برائے اصلاحات: مقابلہ جاتی تجارتی معاہدوں (CTBCM) کے ماڈل کا نفاذ، انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری، اور ترمیم شدہ ٹیرف پالیسیوں جیسے اقدامات سے مقابلے کو فروغ دینے کی تجویز دی گئی ہے۔
سی سی پی اس رپورٹ کو پالیسی مباحثوں، پالیسی سازوں، صنعت کے فریقین اور ریگولیٹری اداروں کے درمیان تعاون کے لئے ایک محرک کے طور پر دیکھتا ہے تاکہ پاور سیکٹر کو مسابقتی اور مو¿ثر بنایا جا سکے۔
سی سی پی نے اس رپورٹ کے مسائل کو واضح طور پر بیان کرنے اور سی سی پی کی تجاویز کو مختصر انداز میں پہنچانے کے لیے ایک ویڈیو ڈاکومنٹری بھی جاری کی ہے۔ رپورٹ اور ڈاکومنٹری دونوں سی سی پی کی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا چینلز پر دستیاب ہیں۔