برمنگھم: ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ طویل عرصے تک برقرار رہنے والے ‘فار ایور کیمیکلز’ دنیا بھر کے پانی کے نمونوں میں پائے گئے ہیں۔
تحقیق میں شامل 15 ممالک سے حاصل کردہ پانی کی بوتلوں میں 99 فیصد سے زیادہ پی ایف ایز (پر فلورو الکائل مرکبات) کا پتہ چلا۔ اس کے علاوہ، برطانیہ اور چین کے بڑے شہروں کے نل اور بوتل کے پانی میں 10 مخصوص پی ایف ایز کی موجودگی کی نشاندہی کی گئی۔
پی ایف ایز جانداروں کے جسم میں جمع ہو سکتے ہیں اور صحت کے سنگین مسائل سے منسلک ہیں۔ یہ مرکبات مختلف اشیاء جیسے کیڑے مار ادویہ، نان اسٹک برتن، کھانے کی پیکجنگ، اور کاسمیٹکس میں استعمال ہوتے ہیں، اور روزمرہ کی سرگرمیوں کے ذریعے پانی کے فضلے میں شامل ہو سکتے ہیں۔
یونیورسٹی آف برمنگھم، سدرن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شینزن، اور ہینان یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے شائع ہونے والی تحقیق کے نتائج میں یہ بتایا گیا کہ پرفلورو اوکٹینوئک ایسڈ (پی ایف او اے) اور پرفلورو اوکٹین سلفونیٹ (پی ایف او ایس) وہ پی ایف ایز تھے جو 15 ممالک سے حاصل کردہ بوتل پانی کے تقریباً تمام نمونوں میں موجود تھے۔
تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا کہ مخصوص پی ایف ایز کی موجودگی ٹیسٹ کی گئی بوتلوں میں 63 فیصد سے شروع ہوتی ہے۔
تحقیق میں شامل 15 ممالک سے حاصل کردہ پانی کی بوتلوں میں 99 فیصد سے زیادہ پی ایف ایز (پر فلورو الکائل مرکبات) کا پتہ چلا۔ اس کے علاوہ، برطانیہ اور چین کے بڑے شہروں کے نل اور بوتل کے پانی میں 10 مخصوص پی ایف ایز کی موجودگی کی نشاندہی کی گئی۔
پی ایف ایز جانداروں کے جسم میں جمع ہو سکتے ہیں اور صحت کے سنگین مسائل سے منسلک ہیں۔ یہ مرکبات مختلف اشیاء جیسے کیڑے مار ادویہ، نان اسٹک برتن، کھانے کی پیکجنگ، اور کاسمیٹکس میں استعمال ہوتے ہیں، اور روزمرہ کی سرگرمیوں کے ذریعے پانی کے فضلے میں شامل ہو سکتے ہیں۔
یونیورسٹی آف برمنگھم، سدرن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شینزن، اور ہینان یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے شائع ہونے والی تحقیق کے نتائج میں یہ بتایا گیا کہ پرفلورو اوکٹینوئک ایسڈ (پی ایف او اے) اور پرفلورو اوکٹین سلفونیٹ (پی ایف او ایس) وہ پی ایف ایز تھے جو 15 ممالک سے حاصل کردہ بوتل پانی کے تقریباً تمام نمونوں میں موجود تھے۔
تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا کہ مخصوص پی ایف ایز کی موجودگی ٹیسٹ کی گئی بوتلوں میں 63 فیصد سے شروع ہوتی ہے۔