اسکاٹ لینڈ کی عدالت کی جانب سے ایک تاریخی مجسمے کی فروخت کی اجازت ملنے کے بعد، ایک مجسمہ جو کبھی صرف 6 ڈالرز میں خریدا گیا تھا، اب اس کا تخمینہ 3.2 ملین ڈالرز (تقریباً 88 کروڑ پاکستانی روپے) لگایا گیا ہے۔
یہ مجسمہ “بوچارڈن بسٹ” کہلاتا ہے، جسے 18ویں صدی کے مشہور فرانسیسی مجسمہ ساز ایڈمی بوچارڈن نے بنایا تھا۔ مجسمے میں جان گورڈن، جو ایک معروف زمیندار اور سیاست دان تھے، کی تصویر کشی کی گئی ہے۔ یہ مجسمہ اس بات کی ایک نادر مثال ہے کہ کس طرح ایک معمولی سی شے کی قدر وقت کے ساتھ بڑھ سکتی ہے۔
مجسمے کی تاریخ اور مالکانہ صورتحال:
مجسمہ 1930 میں انورگورڈن ٹاؤن کونسل کے ہاتھ آیا، اور اسے انورگورڈن کے تاریخی شہر میں رکھا گیا کیونکہ گورڈن کو وہاں کا بانی سمجھا جاتا ہے۔ اس کے بعد یہ مجسمہ ٹاؤن ہال میں رکھنے کی بجائے، اکثر نظرانداز کر دیا گیا اور کبھی بھی عوامی طور پر نمائش کے لیے نہیں رکھا گیا۔
ہائی لینڈ کونسل کے مطابق، 1998 میں اس مجسمے کو ایک صنعتی پارک کے شیڈ کے دروازے کو کھلا رکھنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ یعنی اسے ایک عرصے تک غیر مناسب جگہ پر رکھا گیا۔
مقامی حکومت کی جانب سے فروخت کی درخواست:
اب اسکاٹش ہائی لینڈز کی ٹین شیرف کورٹ سے اس مجسمے کی فروخت کی اجازت ملنے کے بعد، اس کے تخمینی قیمت میں اچانک اضافے نے سب کو حیران کن طور پر متاثر کیا ہے۔ اس مجسمے کی قیمت کا تعین برسوں کی تحقیق کے بعد کیا گیا، اور اب اس کا تخمینہ 3.2 ملین ڈالرز لگایا گیا ہے۔
یہ کہانی نہ صرف ایک قدیم فن پارے کی قدر میں اضافے کی ہے بلکہ یہ اس بات کی بھی مثال ہے کہ کس طرح کسی چیز کی تاریخ، اس کی تخلیق اور وقت کے ساتھ اس کی قدر میں اضافے سے ایک معمولی شے ایک قیمتی اثاثہ بن سکتی ہے۔
یہ مجسمہ “بوچارڈن بسٹ” کہلاتا ہے، جسے 18ویں صدی کے مشہور فرانسیسی مجسمہ ساز ایڈمی بوچارڈن نے بنایا تھا۔ مجسمے میں جان گورڈن، جو ایک معروف زمیندار اور سیاست دان تھے، کی تصویر کشی کی گئی ہے۔ یہ مجسمہ اس بات کی ایک نادر مثال ہے کہ کس طرح ایک معمولی سی شے کی قدر وقت کے ساتھ بڑھ سکتی ہے۔
مجسمے کی تاریخ اور مالکانہ صورتحال:
مجسمہ 1930 میں انورگورڈن ٹاؤن کونسل کے ہاتھ آیا، اور اسے انورگورڈن کے تاریخی شہر میں رکھا گیا کیونکہ گورڈن کو وہاں کا بانی سمجھا جاتا ہے۔ اس کے بعد یہ مجسمہ ٹاؤن ہال میں رکھنے کی بجائے، اکثر نظرانداز کر دیا گیا اور کبھی بھی عوامی طور پر نمائش کے لیے نہیں رکھا گیا۔
ہائی لینڈ کونسل کے مطابق، 1998 میں اس مجسمے کو ایک صنعتی پارک کے شیڈ کے دروازے کو کھلا رکھنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ یعنی اسے ایک عرصے تک غیر مناسب جگہ پر رکھا گیا۔
مقامی حکومت کی جانب سے فروخت کی درخواست:
اب اسکاٹش ہائی لینڈز کی ٹین شیرف کورٹ سے اس مجسمے کی فروخت کی اجازت ملنے کے بعد، اس کے تخمینی قیمت میں اچانک اضافے نے سب کو حیران کن طور پر متاثر کیا ہے۔ اس مجسمے کی قیمت کا تعین برسوں کی تحقیق کے بعد کیا گیا، اور اب اس کا تخمینہ 3.2 ملین ڈالرز لگایا گیا ہے۔
یہ کہانی نہ صرف ایک قدیم فن پارے کی قدر میں اضافے کی ہے بلکہ یہ اس بات کی بھی مثال ہے کہ کس طرح کسی چیز کی تاریخ، اس کی تخلیق اور وقت کے ساتھ اس کی قدر میں اضافے سے ایک معمولی شے ایک قیمتی اثاثہ بن سکتی ہے۔