ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جین تھراپی مٹاپے کے شکار بچوں میں زیادہ وزن سے متعلقہ صحت کے مسائل، جیسے آرتھرائٹس، سے بچنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ تحقیق “پروسیڈنگز آف دی نیشنل آکیڈمی آف سائنسز” میں پیش کی گئی، جس میں بتایا گیا کہ جین تھراپی خلیوں کو سوزش پیدا کرنے والے اومیگا-6 فیٹی ایسڈز کو مفید اومیگا-3 فیٹی ایسڈز میں تبدیل کرنے کا باعث بنتی ہے۔
تحقیق میں شامل مٹاپے کا شکار چوہوں پر جین تھراپی کا ایک انجیکشن لگانے سے ان کی میٹابولک صحت میں بہتری اور گھٹنوں کے آرتھرائٹس کی ابتدائی علامات میں کمی دیکھی گئی۔ تحقیق کے ڈائریکٹر فرشد گئیلک نے کہا کہ نوجوانوں میں موٹاپے کی وجہ سے گھٹنوں کی کمزوری کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔
محققین نے یہ بھی بتایا کہ تقریباً 20 فیصد بچوں اور نوجوانوں کو مٹاپے کا شکار تصور کیا جاتا ہے، اور یہ سوزش کرنے والے اومیگا-6 فیٹی ایسڈز، جو چکنی اور تلی ہوئی غذاؤں میں پائے جاتے ہیں، آرتھرائٹس اور قلبی بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔ اس کے برعکس، اومیگا-3 فیٹی ایسڈز سوزش کو کم کرنے اور انسولین کی حساسیت بڑھانے کے لیے جانے جاتے ہیں، جو مچھلی اور گری دار میووں میں پائے جاتے ہیں۔
محقق رُوہنگ تینگ نے کہا کہ بچوں کی غذا میں ان فیٹی ایسڈز کا توازن ان کے وزن میں اضافے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ یہ تحقیق بچوں کی صحت کے حوالے سے ایک نئی امید کی کرن پیش کرتی ہے، جو جین تھراپی کی مدد سے موٹاپے سے جڑی بیماریوں سے بچنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
تحقیق میں شامل مٹاپے کا شکار چوہوں پر جین تھراپی کا ایک انجیکشن لگانے سے ان کی میٹابولک صحت میں بہتری اور گھٹنوں کے آرتھرائٹس کی ابتدائی علامات میں کمی دیکھی گئی۔ تحقیق کے ڈائریکٹر فرشد گئیلک نے کہا کہ نوجوانوں میں موٹاپے کی وجہ سے گھٹنوں کی کمزوری کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔
محققین نے یہ بھی بتایا کہ تقریباً 20 فیصد بچوں اور نوجوانوں کو مٹاپے کا شکار تصور کیا جاتا ہے، اور یہ سوزش کرنے والے اومیگا-6 فیٹی ایسڈز، جو چکنی اور تلی ہوئی غذاؤں میں پائے جاتے ہیں، آرتھرائٹس اور قلبی بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔ اس کے برعکس، اومیگا-3 فیٹی ایسڈز سوزش کو کم کرنے اور انسولین کی حساسیت بڑھانے کے لیے جانے جاتے ہیں، جو مچھلی اور گری دار میووں میں پائے جاتے ہیں۔
محقق رُوہنگ تینگ نے کہا کہ بچوں کی غذا میں ان فیٹی ایسڈز کا توازن ان کے وزن میں اضافے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ یہ تحقیق بچوں کی صحت کے حوالے سے ایک نئی امید کی کرن پیش کرتی ہے، جو جین تھراپی کی مدد سے موٹاپے سے جڑی بیماریوں سے بچنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔