واشنگٹن: امریکہ میں انتخابات کے دن حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے افغان شہری کو گرفتار کیا گیا ہے۔
غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق، 27 سالہ ناصر احمد توحیدی کو ریاست اوکلاہوما میں دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کے الزام میں حراست میں لیا گیا۔
امریکی محکمہ انصاف نے ناصر احمد توحیدی پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ داعش کے نام پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ ناصر احمد توحیدی 2021 میں خصوصی امیگرینٹ ویزا پر امریکہ آیا اور اوکلاہوما میں مقیم تھا۔
تفتیش کے مطابق، توحیدی نے واشنگٹن ڈی سی کے کیمروں تک رسائی حاصل کرنے اور ایسی ریاستوں کے بارے میں معلومات جمع کیں جہاں ہتھیار حاصل کرنے کے لیے لائسنس کی ضرورت نہیں تھی۔ اس نے وائٹ ہاؤس اور واشنگٹن مونیومنٹ کے ویب کیمروں کو بھی چیک کیا۔
ناصر توحیدی کے ساتھ اس سازش میں اس کا کم عمر بہنوئی بھی شامل ہے، جسے ایف بی آئی کے ایک خفیہ ایجنٹ کے ساتھ دو رائفل خریدنے کے بہانے گرفتار کیا گیا۔
گرفتاری کے بعد ناصر توحیدی نے حکام کو بتایا کہ وہ لوگوں کے ایک بڑے اجتماع کے دوران حملہ کرنے کا ارادہ رکھتے تھے، اور وہ اور ان کے ساتھی شہادت کے خواہش مند تھے۔
امریکا کے اسپیشل امیگرینٹ ویزا پروگرام کے تحت ایک سال میں 50 افراد داخل ہو سکتے ہیں، جو افغانستان یا عراق میں امریکی افواج یا چیف آف مشن کے تحت بطور مترجم کام کرتے رہے ہیں۔ امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے عائد الزامات میں یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ آیا ناصر توحیدی افغانستان میں بطور مترجم کام کر چکے تھے یا نہیں۔
غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق، 27 سالہ ناصر احمد توحیدی کو ریاست اوکلاہوما میں دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کے الزام میں حراست میں لیا گیا۔
امریکی محکمہ انصاف نے ناصر احمد توحیدی پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ داعش کے نام پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ ناصر احمد توحیدی 2021 میں خصوصی امیگرینٹ ویزا پر امریکہ آیا اور اوکلاہوما میں مقیم تھا۔
تفتیش کے مطابق، توحیدی نے واشنگٹن ڈی سی کے کیمروں تک رسائی حاصل کرنے اور ایسی ریاستوں کے بارے میں معلومات جمع کیں جہاں ہتھیار حاصل کرنے کے لیے لائسنس کی ضرورت نہیں تھی۔ اس نے وائٹ ہاؤس اور واشنگٹن مونیومنٹ کے ویب کیمروں کو بھی چیک کیا۔
ناصر توحیدی کے ساتھ اس سازش میں اس کا کم عمر بہنوئی بھی شامل ہے، جسے ایف بی آئی کے ایک خفیہ ایجنٹ کے ساتھ دو رائفل خریدنے کے بہانے گرفتار کیا گیا۔
گرفتاری کے بعد ناصر توحیدی نے حکام کو بتایا کہ وہ لوگوں کے ایک بڑے اجتماع کے دوران حملہ کرنے کا ارادہ رکھتے تھے، اور وہ اور ان کے ساتھی شہادت کے خواہش مند تھے۔
امریکا کے اسپیشل امیگرینٹ ویزا پروگرام کے تحت ایک سال میں 50 افراد داخل ہو سکتے ہیں، جو افغانستان یا عراق میں امریکی افواج یا چیف آف مشن کے تحت بطور مترجم کام کرتے رہے ہیں۔ امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے عائد الزامات میں یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ آیا ناصر توحیدی افغانستان میں بطور مترجم کام کر چکے تھے یا نہیں۔