آسٹریلوی اوپنر عثمان خواجہ بھارت کے فاسٹ بولر جسپریت بمرا کا سامنا نہ کرنے پر تنقید کی زد میں آ گئے ہیں۔ پرتھ میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں عثمان خواجہ نے بمرا کے سامنا کرنے کے بجائے نئے بیٹر ناتھن میک سوینی کو اسٹرائیک پر بھیج دیا، جس پر سابق کرکٹرز اور کمنٹیٹرز نے شدید تنقید کی۔
مائیکل وان، جو سابق انگلش کرکٹر اور کمنٹیٹر ہیں، نے کہا کہ “بطور سینئر کھلاڑی، میں عثمان خواجہ کو نئے بیٹر سے یہ کہتے ہوئے سننا پسند کرتا کہ پہلے مجھے اسٹرائیک لینے دو۔” مائیکل وان کا ماننا تھا کہ خواجہ کو بمرا کا سامنا کرنے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تھی، اور انہوں نے نئے کھلاڑی کو اسٹرائیک پر بھیجنا شاید مناسب نہیں سمجھا۔
ڈیوڈ وارنر، جو خود ایک تجربہ کار اوپنر ہیں، نے کہا کہ “ہوسکتا ہے عثمان نے ناتھن سوینی سے پوچھا ہو اور انھوں نے خود ہی پہلے اسٹرائیک لینے کی خواہش ظاہر کی ہو۔” وارنر نے یہ وضاحت پیش کی کہ ممکن ہے کہ عثمان نے ناتھن سے اس معاملے میں مشورہ لیا ہو اور وہ خود ہی اسٹرائیک پر آنا چاہتے ہوں۔
دوسری جانب، بھارتی کمنٹیٹر اور سابق کرکٹر روی شاستری نے اس فیصلے پر شدید ردعمل دیا۔ انہوں نے کہا کہ “نئے کھلاڑی سے اسٹرائیک پر آنے کی درخواست کرنا ہی نہیں چاہیے تھا۔ یہ ٹیم مینجمنٹ اور کپتان کی ذمہ داری ہے کہ وہ طے کریں کہ کون پہلے اسٹرائیک پر جائے گا۔ عثمان کو پہلے بمرا کا سامنا کرنا چاہیے تھا، کیونکہ وہ تجربہ کار کھلاڑی ہیں۔”
اس تنازعہ نے اس بات کو اجاگر کیا کہ جب آپ سینئر کھلاڑی ہیں تو آپ کا کردار نہ صرف بیٹنگ میں اہم ہوتا ہے بلکہ ٹیم کے اندر صحیح فیصلے کرنے کی بھی ذمہ داری ہوتی ہے۔ عثمان خواجہ نے ناتھن میک سوینی کو اسٹرائیک پر بھیج کر ممکنہ طور پر ایک غیر روایتی فیصلہ کیا، جس کی وجہ سے انہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
مائیکل وان، جو سابق انگلش کرکٹر اور کمنٹیٹر ہیں، نے کہا کہ “بطور سینئر کھلاڑی، میں عثمان خواجہ کو نئے بیٹر سے یہ کہتے ہوئے سننا پسند کرتا کہ پہلے مجھے اسٹرائیک لینے دو۔” مائیکل وان کا ماننا تھا کہ خواجہ کو بمرا کا سامنا کرنے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تھی، اور انہوں نے نئے کھلاڑی کو اسٹرائیک پر بھیجنا شاید مناسب نہیں سمجھا۔
ڈیوڈ وارنر، جو خود ایک تجربہ کار اوپنر ہیں، نے کہا کہ “ہوسکتا ہے عثمان نے ناتھن سوینی سے پوچھا ہو اور انھوں نے خود ہی پہلے اسٹرائیک لینے کی خواہش ظاہر کی ہو۔” وارنر نے یہ وضاحت پیش کی کہ ممکن ہے کہ عثمان نے ناتھن سے اس معاملے میں مشورہ لیا ہو اور وہ خود ہی اسٹرائیک پر آنا چاہتے ہوں۔
دوسری جانب، بھارتی کمنٹیٹر اور سابق کرکٹر روی شاستری نے اس فیصلے پر شدید ردعمل دیا۔ انہوں نے کہا کہ “نئے کھلاڑی سے اسٹرائیک پر آنے کی درخواست کرنا ہی نہیں چاہیے تھا۔ یہ ٹیم مینجمنٹ اور کپتان کی ذمہ داری ہے کہ وہ طے کریں کہ کون پہلے اسٹرائیک پر جائے گا۔ عثمان کو پہلے بمرا کا سامنا کرنا چاہیے تھا، کیونکہ وہ تجربہ کار کھلاڑی ہیں۔”
اس تنازعہ نے اس بات کو اجاگر کیا کہ جب آپ سینئر کھلاڑی ہیں تو آپ کا کردار نہ صرف بیٹنگ میں اہم ہوتا ہے بلکہ ٹیم کے اندر صحیح فیصلے کرنے کی بھی ذمہ داری ہوتی ہے۔ عثمان خواجہ نے ناتھن میک سوینی کو اسٹرائیک پر بھیج کر ممکنہ طور پر ایک غیر روایتی فیصلہ کیا، جس کی وجہ سے انہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔