راولپنڈی: جمعیت علمائے اسلام کے رہنما مولانا فضل الرحمان نے بیان دیا ہے کہ آج بھی بہت سے رہنما بغیر وضو نماز کے لیے کھڑے ہو جاتے ہیں اور یہی لوگ ہمارے حکمران ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مولوی کو سیاست نہیں کرنی چاہیے، صرف مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی یا کسی اور جماعت کو اس کی اجازت ہے۔
راولپنڈی کے مدرسہ تعلیم القرآن میں ختم نبوت شہدائے اسلام کانفرنس کے دوران مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج ہم ایک غاصب سے بھیک مانگ رہے ہیں، جبکہ کہا جا رہا ہے کہ ختم نبوت ایک خالص دینی مسئلہ ہے اور اس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔ اگر علمائے کرام پارلیمنٹ میں نہ ہوتے تو آپ کیسے کہہ سکتے تھے کہ ہمارا آئین اسلامی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تبلیغ کا مقصد عام لوگوں کو دین کی طرف متوجہ کرنا ہے، لیکن مولوی کو سیاست نہیں کرنی چاہیے۔ سیاست تو ابوجہل اور فرعون بھی کرتے تھے، مگر یاد رکھیں کہ دنیا دار اور دین دار کی سیاست میں فرق ہے۔ اللہ نے فرمایا ہے کہ جس کے دل میں دنیا بھری ہے، اس کے پیچھے مت مت جاؤ، دین کے ساتھ سیاست کا راستہ سخت اور دشوار ہے۔
فضل الرحمان نے بتایا کہ آج بھی کئی لیڈر بغیر وضو کے نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں اور یہی آپ کے حکمران ہیں۔ سپریم کورٹ میں ختم نبوت کے کیس میں وکیل پیش کر سکتے تھے، لیکن دوستوں نے کہا کہ آپ کو عدالت جانا چاہیے۔ میں نے کہا کہ میں نے اپنی زندگی میں کبھی عدالت کا سامنا نہیں کیا، مگر دوستوں کے کہنے پر سپریم کورٹ گیا، اللہ نے عزت رکھی اور مسئلہ حل ہوا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ لاہور میں ختم نبوت کانفرنس میں تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہوا جس نے یہ ثابت کیا کہ ہم ایک ہیں۔ فضل الرحمان نے کہا کہ طاقت حاصل کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے اور یہ طاقت اسلام کی طاقت ہونی چاہیے۔
جے یو آئی کے رہنما نے کہا کہ ہم آج یہودیوں کے سامنے جھک رہے ہیں، وہ یہودی جنہیں ہم نے خیبر سے نکالا تھا۔ اسرائیل عربوں کے سینے پر ایک ناسور کی مانند ہے اور یہ پاکستان کے قیام کے ایک سال بعد قائم ہوا، جس پر بانی پاکستان نے کہا تھا کہ اسرائیل ناجائز بچہ ہے۔ آج بابائے قوم کی بات کیوں نہیں کی جاتی؟
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین میں پچاس ہزار سے زائد لوگ شہید ہو چکے ہیں۔ امریکا اور نیٹو ممالک اسرائیل کی حمایت کر رہے ہیں اور مظلوموں کا خون ان کے ہاتھوں سے بہ رہا ہے۔ پہلے انہوں نے کہا کہ عراق میں خطرناک ہتھیار ہیں، پھر اپنی غلطی تسلیم کی، مگر صدام کو پھانسی دی۔ دراصل، امریکا خود اسرائیل کو مہلک ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ کچھ لوگ میرے پاس آئے اور افغانستان میں خواتین کی تعلیم کے مسئلے پر بات کی۔ میں نے جواب دیا کہ تم خواتین کی تعلیم کی بات کرتے ہو، لیکن فلسطین میں ہونے والے ظلم کو نہیں دیکھتے۔ فلسطین کے مسئلے پر مسلم حکمران خاموش ہیں، ہم صرف ظاہری مسلمان رہ گئے ہیں اور اندر سے خالی ہیں۔