اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا 24 نومبر کو ہونے والا احتجاج حکومت کے لیے کوئی چیلنج نہیں ہے بلکہ یہ احتجاج خود پی ٹی آئی کے لیے نقصان کا باعث بنے گا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے ہر ایم این اے کو 10 ہزار اور ایم پی اے کو 5 ہزار لوگ احتجاج میں لانے کی ہدایت دی ہے، جس پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیا یہ لوگ جیب میں ڈال کر لائے جائیں گے؟
مشیر وزیراعظم نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کا جو منصوبہ ہے، اس کے مطابق اتنے لوگوں کو لانے کی گنجائش تو شاید کسی صوبے میں بھی ٹرانسپورٹ کی موجودگی نہیں ہے۔ اس کے علاوہ، دنگا فساد کرنے والوں کو اس قدر آسانی سے آنے کی اجازت کون دے گا؟
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کا احتجاج مکمل طور پر فلاپ ہوگا اور اس کے بعد پی ٹی آئی کو دوبارہ اپنی پوزیشن سنبھالنے میں وقت لگے گا کیونکہ انہوں نے اس احتجاج کے لیے کوئی ہوم ورک نہیں کیا، اور صرف میڈیا پر سنسنی پھیلانے کی کوشش کی ہے۔
رانا ثنااللہ نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی نے احتجاج کی بے وقت کال دی ہے، اور انہوں نے مذاکرات کی پیشکش کی تھی، لیکن عمران خان کی “ڈکشنری” میں بات چیت شامل ہی نہیں ہے۔
وی پی این (وی پی این) کی بندش سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے اس معاملے پر غیرضروری رائے دی ہے، اور یہ کام ڈاکٹر راغب نعیمی کا نہیں تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر راغب نعیمی نے حکومت کی حمایت کے لیے یہ بات کی ہو گی، لیکن اس سے صرف تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ رانا ثنااللہ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سادہ سی بات ہے کہ حکومت نے “ایکس” کے غلط استعمال پر پابندی لگائی، اور اس کے بعد لوگ وی پی این کا استعمال کرنے لگے ہیں۔