نیویارک۔ وزیراعظم شہباز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس کے درمیان ملاقات ہوئی، جس میں وزیراعظم نے فلسطین میں جاری کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسرائیل کے سخت احتساب کا مطالبہ کیا۔
یہ ملاقات اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ہوئی۔ وزیراعظم نے “مستقبل کی سربراہی” کے عنوان سے کانفرنس کے انعقاد کا خیرمقدم کیا اور امید ظاہر کی کہ اس کے نتائج ترقی پذیر ممالک کے لیے اسسٹین ایبل ڈویلپمنٹ گولز (SDGs) اور موسمیاتی اہداف کے نفاذ میں مددگار ثابت ہوں گے۔
وزیراعظم نے سیکرٹری جنرل کو جموں و کشمیر کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے مقبوضہ وادی میں بھارت کی جارحانہ کارروائیوں پر پاکستان کی تشویش کا اظہار کیا اور جنوبی ایشیا میں دیرپا امن و استحکام کے لیے تنازع کے حل کی ضرورت پر زور دیا۔شہباز شریف نے سیکرٹری جنرل سے درخواست کی کہ وہ جموں و کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔ انہوں نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی نسل کشی کی مہم کی بھی شدید مذمت کی اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
وزیراعظم نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کا احتساب کرے اور خودمختار ریاست فلسطین، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، کے قیام کے لیے پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اسلامو فوبیا کی بڑھتی ہوئی لہر اور دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کے خلاف آواز اٹھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔وزیراعظم نے سال 2025-26 کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ سیکرٹری جنرل گوتیریس نے اس موقع پر اقوام متحدہ میں پاکستان کی فعال شمولیت اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے قیام میں پاکستان کے کردار پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔