اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر پارلیمنٹ میں ریڈ لائن کراس کی گئی تو جلسے میں کئی لائنیں تجاوز کی گئیں۔ قومی اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران، انہوں نے کہا کہ اگر آپ کو اپنے قائد عمران خان کے مقدمات سے اختلاف ہے، تو آپ عدالتوں سے رجوع کریں اور احتجاج کریں، لیکن ملک کی وحدت اور جمہوریت کی خطوط کو نہ توڑیں۔ انہوں نے جلسے میں عمران خان کے جیل سے رہائی کے دعوے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی باتیں عدلیہ کے احترام کی خلاف ورزی ہیں۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ سیاسی اختلافات جمہوریت کا حصہ ہیں، اور بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کے درمیان 2006ء کا معاہدہ جمہوریت کی اہم پیشرفت تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت سے لے کر اب تک، ہم نے نوے کی دہائی کی سیاسی حالت کو دوبارہ نہیں دہرایا، اور 2014ء کے دھرنے کے دوران تمام جماعتیں پارلیمنٹ کے تقدس کی خاطر متحد تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ پارلیمنٹ کی عمارت پر قبضے کے دوران، پیپلز پارٹی کے رہنما اور ہم خود گرفتار ہو گئے تھے، لیکن کبھی بھی ہمارے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہوئے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے کی مخالفت کی۔
وزیر دفاع نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی تقریر کے بعد واقعہ پیش آیا، اور ریاست کو چیلنج کرنا، لشکر لے کر ایک صوبے کی جیل کی طرف جانا، جمہوریت کے لیے خودکشی کے مترادف ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ عمران خان کی گرفتاری کے باوجود، ہماری قیادت بھی جیلوں میں قید رہی ہے، اور نواز شریف نے سسٹم کو بچانے کے لیے طویل عرصہ قید میں گزارا۔
خواجہ آصف نے اکتوبر کے حوالے سے اپوزیشن کی امیدوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے 34 سال پارلیمنٹ میں گزارے ہیں اور اس وقت جو تلخی دیکھی جا رہی ہے، وہ ماضی میں نہیں دیکھی گئی۔ اسپیکر سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کا معاملہ آپ کے سپرد کیا جائے، اور اگر پارلیمنٹ میں انتشار ہوا، تو یہ مایوس کن ہوگا۔