بیجنگ۔چائے کی خوشبو پاکستان اور چین کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑتی ہے، ،پاکستان نے گزشتہ سال سےچین 5.76 ملین ڈالر کی چائےبرآمد کی۔ چائنہ اکنامک نیٹ کےمطابق چائے ہماری ثقافت، خوشی اور گفتگو کا ایک اہم حصہ ہے۔ ان خیالات کا اظہارکراچی سے تعلق رکھنے والی ایک مصنفہ سعدیہ کھتری نے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی پاکستانیوں کی زندگی سے چائے نہیں چھین سکتا۔ “کوئی بھی وقت چائے کے لئے بہترین ہوتا ہے۔ایسا ہی معاملہ ہے۔ اقوام متحدہ کے بین الاقوامی تجارت سے متعلق ڈیٹا بس سی او ایم ٹریڈ کے مطابق دنیا کے سب سے بڑے چائے درآمد کنندہ کی حیثیت سے پاکستان نے گزشتہ سال 600 ملین ڈالر (تقریبا 4.033 بلین آر ایم بی) مالیت کی چائے درآمد کی جبکہ چین کی پاکستان کو چائے کی برآمدات 5.76 ملین ڈالر تھیں۔ چائنہ اکنامک نیٹ کےمطابق یہ بہت بڑا خلا ظاہر کرتا ہے کہ چائے کی صنعت میں چین اور پاکستان کے درمیان تعاون کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ پاکستانی تاجر عبدالحق نے 17 ویں بیجنگ بین الاقوامی چائے نمائش میں چائنا اکنامک نیٹ کو بتایا کہ میں یہاں ہر طرف دیکھنے آیا ہوں، امید ہے کہ چائے کی صحیح قسم مل جائے گی۔ جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں، چین چائے کی جائے پیدائش ہے، ساتھ ہی ساتھ پاکستان میں چائے پینے کا کلچر بھی گہرا ہے۔ پاکستانی چینی سبز چائے، سیاہ چائے، اولونگ چائے سے محبت کرتے ہیں، اعلی معیار کی اقسام کی ہماری مارکیٹ میں بہت زیادہ طلب ہے. ہمارے درمیان چائے کی تجارت نہ صرف تجارتی لین دین ہے بلکہ ثقافت اور جذباتی تعلق کی عکاسی بھی کرتی ہے۔ دوسرے لفظوں میں، چائے کی خوشبو ہمیں ایک ساتھ ضم کرتی ہے ۔ چائنہ اکنامک نیٹ کےمطابق عبدالحق کا مزید کہنا تھا کہ میرے ملک میں کالی چائے سب سے زیادہ مقبول ہے، جسے عام طور پر دودھ، مصالحے، لیموں کے ٹکڑوں اور یہاں تک کہ کٹے ہوئے میوے کے ساتھ تیار کیا جاتا ہے’، عبدالحق نے مزید کہا آج کل چین میں نوجوان بھی دودھ کی چائے کے دیوانے ہیں، جو میرے خیال میں اس بات کا ثبوت ہے کہ ہماری ثقافتیں مل کر پھل پھول رہی ہیں۔ چائنہ اکنامک نیٹ کےمطابق حال ہی میں چین میں پاکستانی سفارت خانے کے قونصلر منظور علی نے چائے کی صنعت میں پاک چین تعاون کو مزید فروغ دینے کی توقع کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 200 ملین سے زائد آبادی کے ساتھ پاکستان چائے کا ایک بڑا صارف ہے۔ ہمارے سفارت خانے نے چائنا انٹرنیشنل انجینئرنگ کنسلٹنگ ایسوسی ایشن (سی اے آئی ای سی) کی انٹرنیشنل بزنس ایڈوائزری کونسل کے ساتھ ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے ہیں۔ چائے کی پیداوار میں چینی چائے کمپنیوں کے ساتھ تعاون کے ذریعے ہمارا مقصد نہ صرف مقامی مارکیٹ کی طلب کو پورا کرنا ہے بلکہ ہمسایہ اسلامی ممالک اور یہاں تک کہ یورپی ممالک تک بھی رسائی حاصل کرنا ہے۔ چائنہ اکنامک نیٹ کےمطابق یوننان اکیڈمی آف ایگریکلچرل سائنسز کے ٹی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ایک سینئر عہدیدار ہی چنگ یوان نے کہا کہ چین اور پاکستان سے بروکن ٹی کو ملا کر بین الاقوامی مارکیٹ کے لئے نئی مصنوعات تیار کی جاسکتی ہیں، جس سے صنعتی جیت فائدہ ہو گا۔ چائنہ اکنامک نیٹ کےمطابق پاکستان میں بروکن بلیک ٹی کی مانگ بہت زیادہ ہے۔ بروکن بلیک ٹی بنیادی طور پر ٹی بیگ بنانے کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔ چین میں اس کی قیمت زیادہ نہیں ہے۔ یوننان اپنی برآمدات بڑھانے کے طریقے بھی تلاش کر رہا ہے۔ یوننان کی جانب سے پاکستان کو صنعتی منتقلی یا رہنمائی پاک چین چائے کے تعاون کا ایک بہت مؤثر طریقہ ثابت ہوسکتی ہے۔