کراچی: موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے کپاس کی مقامی پیداوار میں نمایاں کمی آئی ہے جس کے باعث ٹیکسٹائل ملوں نے بڑے پیمانے پر روئی کی درآمدی معاہدے شروع کر دیے ہیں۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے کہا کہ گزشتہ سال کپاس کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی نے اس سال کپاس کی کاشت میں کمی کا باعث بنی، اور حالیہ شدید بارشوں نے کپاس کی فصل کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ اس صورتِ حال کے نتیجے میں پاکستانی ٹیکسٹائل ملوں نے وسیع پیمانے پر روئی کی درآمدی معاہدے کرنا شروع کر دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ تین ہفتوں میں پاکستان نے امریکی روئی کا سب سے بڑا خریدار ملک بن گیا ہے۔ پاکستان اب تک امریکہ، تنزانیہ، برازیل اور افغانستان سے 15 لاکھ سے زائد روئی کی گانٹھوں کے معاہدے کر چکا ہے۔
پنجاب کی جننگ فیکٹریوں میں 4 لاکھ 53 ہزار گانٹھوں کے مساوی جبکہ سندھ میں 7 لاکھ 73 ہزار گانٹھوں کے مساوی پھٹی کی ترسیل ہوئی ہے، جو کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کی نسبت بالترتیب 58 فیصد اور 61 فیصد کم ہے۔
ملک میں فی الوقت صرف 272 جننگ فیکٹریاں فعال ہیں اور اس دوران ٹیکسٹائل ملوں نے صرف 12 لاکھ 26 ہزار روئی کی گانٹھوں کی خریداری کی ہے، جس کے نتیجے میں جننگ فیکٹریوں میں 54 ہزار روئی کے گانٹھوں کے ذخائر فروخت کے لیے دستیاب ہیں۔