بنگلورو: بھارت کی ایک عدالت نے مسلمان دشمن فیصلہ سناتے ہوئے مسجد میں ہندوؤں کے مذہبی نعرے لگانے کو جائز قرار دے دیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق، ریاست کرناٹک کی عدالت میں پولیس کی جانب سے مسجد میں گھس کر ہندوؤں کے مذہبی نعرے لگانے کے خلاف مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔ عدالت نے کیس پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ مسجد میں ہندوؤں کے مذہبی نعرے لگانے سے کسی کے جذبات مجروح نہیں ہوتے۔
عدالت نے کہا کہ یہ کہنا کہ مسجد میں ہندو نعرے لگانے سے مسلمانوں کو برا لگتا ہے یا ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے، بہت عجیب ہے۔
ہندو انتہا پسندوں نے عدالت کے فیصلے کو طاقت کے غلط استعمال کے طور پر قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسجد میں اشتعال انگیزی کو معمول کی بات اور جائز سمجھا جانا چاہئے۔ عدالت نے اس ضمن میں دونوں ہندو انتہا پسندوں کو رہا کرنے کا بھی حکم دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق، ریاست کرناٹک کی عدالت میں پولیس کی جانب سے مسجد میں گھس کر ہندوؤں کے مذہبی نعرے لگانے کے خلاف مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔ عدالت نے کیس پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ مسجد میں ہندوؤں کے مذہبی نعرے لگانے سے کسی کے جذبات مجروح نہیں ہوتے۔
عدالت نے کہا کہ یہ کہنا کہ مسجد میں ہندو نعرے لگانے سے مسلمانوں کو برا لگتا ہے یا ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے، بہت عجیب ہے۔
ہندو انتہا پسندوں نے عدالت کے فیصلے کو طاقت کے غلط استعمال کے طور پر قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسجد میں اشتعال انگیزی کو معمول کی بات اور جائز سمجھا جانا چاہئے۔ عدالت نے اس ضمن میں دونوں ہندو انتہا پسندوں کو رہا کرنے کا بھی حکم دیا۔