لاہور۔پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ایک خاص نوعیت کا ایونٹ منعقد ہوا، جس میں غیر شادی شدہ نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں نے ایک دوسرے سے براہ راست مل کر اپنے مستقبل کے شریک سفر کی تلاش کی۔
پاکستان جیسے اسلامی ملک میں شادیوں کی بیشتر بات چیت عموماً خاندانوں کے درمیان ہوتی ہے، مگر حالیہ برسوں میں پسند کی شادیوں کے بڑھتے رجحانات کے مدنظر رشتہ کرانے والی آنٹیاں اور شادی کے بیوروز متبادل کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ تاہم، پہلی بار لڑکوں اور لڑکیوں نے اپنے شریک حیات کا انتخاب خود کرنے کا فیصلہ کیا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق لاہور میں ہونے والے اس منفرد ایونٹ میں 100 لڑکے اور لڑکیاں شامل ہوئے، اور تمام غیر شادی شدہ تھے جو اپنے مستقبل کے شریک حیات کی تلاش میں آئے تھے۔
یہ ایونٹ اسلامی ڈیٹنگ ایپلیکیشن ’مُز میچ‘ کی طرف سے منظم کیا گیا تھا، جو اب “مُز” کے نام سے جانی جاتی ہے، اور اس کے انتظامات ایپلیکیشن کی خواتین منتظمین نے سنبھالے تھے۔
ایونٹ میں 20 سے 35 سال کی عمر کے لڑکے اور لڑکیوں نے حصہ لیا، جنہوں نے ایپ کے ذریعے ایونٹ میں شرکت کی خواہش ظاہر کی تھی۔
مستقبل کے شریک حیات کی تلاش کے لیے منعقدہ اس منفرد ایونٹ میں یونیورسٹی کی طالبات سے لے کر پروفیشنل کیریئر میں تجربہ رکھنے والی لڑکیاں اور لڑکے شامل ہوئے، جنہوں نے ڈیٹنگ ایپ پر ملنے والے ساتھیوں سے براہ راست ملاقات کی اور مستقبل کے جیون ساتھی کو تلاش کرنے کی کوشش کی۔
ایونٹ میں شامل ہونے والی ایمن نامی ایک لڑکی نے بتایا کہ انہیں اس ایپلیکیشن کو استعمال کرنے کا مشورہ ان کے بھائی نے دیا تھا، جو امریکا میں مقیم ہیں۔ ایمن نے کچھ عرصے سے ایپ کا استعمال کیا ہے اور چند لڑکوں سے رابطے بھی کیے ہیں۔
اسی طرح ایک لڑکے نے بتایا کہ وہ بھی کچھ عرصے سے اس ایپلیکیشن کا استعمال کر رہے ہیں، مگر ایپ پر رابطے کرنے والی اکثر لڑکیوں نے پہلے دن سے ہی والدین کو معاملات میں شامل کرنے کی شرط رکھی، جس کی وجہ سے ان کی کسی سے بات نہ بن سکی۔
ایپلیکیشن کا دعویٰ ہے کہ یہ مکمل طور پر اسلامی اور پاکستانی روایات کے مطابق لڑکوں اور لڑکیوں کے درمیان تعلقات اور روابط کو فروغ دیتی ہے۔
پاکستان میں اس ایپ کے صارفین کی تعداد 15 لاکھ تک پہنچ گئی ہے، جو مراکش کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ یہ ایپ خاص طور پر مسلم ممالک اور مسلم کمیونٹی میں مقبول ہے اور برطانیہ سے چلائی جاتی ہے۔