اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گردی کا خاتمہ ہو چکا تھا، لیکن کچھ غلطیوں کی وجہ سے یہ دوبارہ سر اٹھا گئی ہے۔ اسلام آباد میں منعقدہ قومی یوتھ کنونشن کے دوران دیا۔ اس موقع پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر بھی موجود تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے قومی ہیرو ارشد ندیم نے یہ ثابت کیا ہے کہ چاہے حالات کتنے بھی مشکل ہوں، اگر قوم عزم و ارادے کے ساتھ مصائب کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کرے، تو کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ ملک کی ترقی کی چابی نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے، اور حکومت کا فرض ہے کہ نوجوانوں کو جدید علم فراہم کرے تاکہ وہ ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو سکیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ 77 سالہ ملکی سفر میں ناکامیاں اور کامیابیاں دونوں شامل ہیں، سیاسی و اقتصادی لحاظ سے اگر پاکستان مضبوط ہے تو وہ 1973ء کا آئین ہے۔
پاکستان نے ایٹمی طاقت بن کر پہلا اسلامی ملک ہونے کا اعزاز حاصل کیا، اور دہشت گردی کی جنگ میں 70 ہزار جانیں قربان کیں جس کے نتیجے میں دہشت گردی کا مسئلہ ہمیشہ کے لیے ختم ہوا۔ مگر بدقسمتی سے، گزشتہ چند سالوں میں کچھ غلطیوں کی وجہ سے دہشت گردی نے دوبارہ سر اٹھا لیا ہے، ورنہ یہ مکمل طور پر ختم ہو چکی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہاں ہم نے جانیں قربان کیں، وہیں ملک کو 150 ارب ڈالر کا نقصان بھی برداشت کرنا پڑا، اور جن طاقتوں نے ہمیں دہشت گردوں کے خلاف لڑنے کی ترغیب دی، انہوں نے صرف 20 ارب ڈالر فراہم کیے۔ پاکستان نے جو دہشت گردی ختم کی، اس کا فائدہ عالمی سطح پر پہنچا، اور اس میں دفاعی اداروں کا اہم کردار رہا۔
وزیراعظم نے زراعت کو پاکستان میں بہت اہم قرار دیا اور کہا کہ اگر اس سے صحیح استفادہ نہ کیا تو یہ نقصان دہ ہوگا۔ انہوں نے ماضی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے کبھی ہمارا اثاثہ تھی، مگر اب اس کی نجکاری کرنا پڑ رہی ہے۔ پاکستان کے پانچ سالہ ترقیاتی منصوبے کی کاپی کی گئی، اور جنوبی کوریا نے پاکستان کو پیروی کرکے ترقی حاصل کی۔
انہوں نے کہا کہ نوجوان ہمارے قیمتی اثاثے ہیں، اور اگر ترقیاتی فنڈز سے تمام وسائل نوجوانوں پر خرچ کیے جائیں، تو یہ بے جا نہیں ہوگا۔ نوجوانوں کو اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز میں شامل ہونا چاہیے، اور گورنر سے درخواست کی ہے کہ نوجوانوں کو قرض فراہم کیے جائیں، جس میں 40 فیصد قرض ایس ایم ایز کو ملیں تاکہ لوگوں کو روزگار فراہم کیا جا سکے۔
انہوں نے مشرقی پاکستان کے مسئلے کا بھی ذکر کیا، اور کہا کہ جس شخص نے پاکستان کے خلاف تحریک چلائی اور دو قومی نظریے کو بحرہند میں غرق کرنے کا دعویٰ کیا، آج بنگلہ دیش میں اس کے مجسموں کا حال بھی ہمارے لیے سبق آموز ہے۔
وزیراعظم نے بجلی کے مسئلے کو بھی زیر بحث لاتے ہوئے کہا کہ یہ آج بھی عام آدمی کے لیے چیلنج ہے۔ حال ہی میں پنجاب حکومت نے اپنے وسائل سے شہریوں کو دو ماہ کے لیے ریلیف فراہم کیا ہے، اور اس پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ دیگر صوبوں کو بھی اپنا حصہ ڈالنا چاہیے، اور ہمیں اتحاد کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ ملکی حالات کا تقاضا ہے کہ سیاستدان ملک کی خدمت کے لیے متحد ہوں، اور آئینی ادارے اپنے دائرے میں رہتے ہوئے ملک کی خدمت کریں۔ میں بلا خوف و تردید کہتا ہوں کہ اگر میں آج پاکستان کا خادم ہوں تو پاکستان آرمی کے سربراہ اور ہم سب مل کر پاکستان کی ترقی کے عظیم مقصد کے لیے کام کر رہے ہیں۔