اسلام آباد۔فیڈرل پبلک سروس کمیشن (ایف پی ایس سی) پچھلے 13 سال سے واٹر ریسورسز منسٹری اور فیڈرل فلڈ کمیشن کی خالی اسامیوں کو پر نہیں کیا جاسکا۔
سینیٹر شہادت اعوان نے جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں واٹر ریسورسز پر سینیٹ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی۔
کمیٹی نے تجویز دی کہ منسٹری اور کمیشن کی BS-16 تک کی خالی اسامیوں پ بھرتی کئے جائیں۔
سعودی عرب کی ریکوڈیک منصوبے کے 15 فیصد حصص خریدنے کی پیشکش
وفاقی وزیر برائے واٹر ریسورسز نے بتایا کہ ایف پی ایس سی سے 13 سال پہلے ان خالی اسامیوں کو پر کرنے کی درخواست کی گئی تھی، لیکن آج تک یہ اسامیاں خالی ہیں۔
منسٹری نے اب عمل شروع کر دیا ہے اور Establishment Division کو BS-16 تک کی اسامیوں کو بھرنے کی درخواست دی ہے۔
سینیٹ کمیٹی نے پچھلے اجلاس کی سفارشات کا تازہ ترین جائزہ لیا۔ کمیٹی نے پہلے سفارش کی تھی کہ منسٹری RBOD-I اور III کی تحقیقات کی رپورٹ پیش کرے۔
وزارتِ آبپاشی کے سیکرٹری، سید علی مرتضیٰ نے بتایا کہ پروجیکٹس وقت پر مکمل ہو گئے تھے لیکن 2022 کی شدید بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے نقصان پہنچا۔
WAPDA نے PC-I تیار کر لیا ہے اور اب سندھ حکومت سے منظوری درکار ہے، کیونکہ RBOD-I اور RBOD-III سندھ حکومت کے زیر انتظام ہیں۔کمیٹی نے یہ بھی تجویز دی کہ فیڈرل فلڈ کمیشن (FFC) اپنی ویب سائٹ کو دریاوں اور مون سون کی تازہ ترین معلومات سے باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کرے۔
وزارتِ آبپاشی کے سیکرٹری نے تصدیق کی کہ FFC کی ویب سائٹ کو باقاعدگی سے چیک کیا جاتا ہے اور روزانہ موسم اور سیلاب کی معلومات اپ لوڈ کی جاتی ہیں۔
مزید برآں، کمیٹی نے پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز کے بورڈ آف گورنرز میں سینیٹر سیدہ عباسی کی نامزدگی کی منظوری دی۔
کمیٹی نے انڈس واٹر معاہدہ 1960 کی حالیہ پیش رفت پر غور کرنے کے لیے ان کیمرا سیشن بھی منعقد کیا۔
اجلاس میں سینیٹر محمد ہمایون موہمند، سینیٹر سعید احمد ہاشمی، سینیٹر پونجو بھیل، سینیٹر ہدایت اللہ خان، سینیٹر خلیل طاہر، وفاقی وزیر برائے واٹر ریسورسز سینیٹر مصدق ملک، وزارتِ آبپاشی کے سیکرٹری سید علی مرتضیٰ، اور متعلقہ محکموں کے دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔