اسلام آباد ۔پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کو ختم کرنے کا اختیار صرف پارلیمان کے پاس ہے، اور وزیرِاعظم شہباز شریف اپنی 5 سالہ مدت مکمل کریں گے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ چاہے سپریم کورٹ کا بینچ ہو یا آئینی بینچ، انہیں آئین و قانون کا احترام کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نئے چیف جسٹس کو اپنے برادر ججز کے لیے آسانیاں پیدا کرنی چاہئیں، نہ کہ مشکلات۔ 26 ویں آئینی ترمیم کا رول بیک کسی اور ادارے کا اختیار نہیں، اگر کوئی دوسرا ادارہ اسے ختم کرنے کی کوشش کرے گا تو نہ ہم اسے قبول کریں گے اور نہ ہی کوئی اور۔
بلاول بھٹو زرداری نے متنازع پیکا ایکٹ کے حوالے سے کہا کہ اگر اس پر میڈیا اور ڈیجیٹل نمائندوں سے مشاورت کی جاتی تو بہتر ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو کسی بھی قدم سے پہلے اتفاق رائے پیدا کرنا چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی کابینہ کا حصہ نہیں بن رہی۔ وزیرِاعظم شہباز شریف کی مدتِ حکومت کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر انہوں نے جواب دیا کہ انشا اللہ وہ اپنی 5 سالہ مدت مکمل کریں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب میں بھارتی وزیرِ خارجہ کو دعوت دیے جانے اور پاکستانی وزیرِ خارجہ کو نہ بلائے جانے کے سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ ہر ملک کی اپنی خارجہ پالیسی ہوتی ہے۔ جیو پولیٹکس کے تناظر میں امریکا اور چین کے حالات واضح ہیں۔ چین کے صدر کو دعوت دی گئی اور بھارت کی نمائندگی بھی ضروری سمجھی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی اپنی جگہ قائم ہے۔ ہمارے ایٹمی اثاثے ذوالفقار علی بھٹو کا تحفہ اور بینظیر بھٹو کی امانت ہیں۔ پیپلز پارٹی کبھی ان اثاثوں یا نیوکلیئر پروگرام پر سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
بلاول بھٹو نے امریکی صدر کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کے حوالے سے میڈیا میں چلنے والی خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں دعوت نامے سے متعلق خبر میڈیا سے ہی ملی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ناشتے میں شرکت کے لیے وہ ضرور جائیں گے کیونکہ یہ سلسلہ بینظیر بھٹو کے دور سے چلتا آ رہا ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ سپریم کورٹ میں جج صاحبان کے درمیان تعاون کا فقدان ہے، اور کہا کہ پارلیمان کے اختیار میں کسی بھی مداخلت کو قبول نہیں کیا جائے گا۔