اسلام آباد ۔پاکستان سافٹ ویئر ہاوٴسز ایسوسی ایشن (پاشا) نے کہا ہے کہ زرعی شعبے میں ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال سے پاکستان سالانہ 10 ارب ڈالر کی اضافی آمدنی حاصل کرسکتا ہے، جبکہ فصلوں کی پیداواری صلاحیت میں 30 فیصد اضافہ اور نقصانات میں 75 فیصد کمی ممکن ہے۔
پاشا کی جاری کردہ ایگری ٹیک رپورٹ، جو ایکسپریس نیوز کو موصول ہوئی، میں کہا گیا ہے کہ ٹیکنالوجی کے ذریعے فصلوں کی پیداوار بڑھانے اور نقصانات کم کرنے کے لیے یونیورسٹیوں، نجی اداروں اور بین الاقوامی ماہرین کے درمیان تعاون بڑھایا جائے۔
رپورٹ کے مطابق جدید زرعی طریقے، مصنوعی ذہانت (AI)، انٹرنیٹ آف تھنگز (IoT) اور بلاک چین جیسی ٹیکنالوجیز کے استعمال سے زرعی پیداوار میں نہ صرف اضافہ ممکن ہے بلکہ کسانوں کو ناکامیوں سے بچانے اور بڑی منڈیوں تک رسائی میں بھی مدد مل سکتی ہے۔
پاشا نے سفارش کی ہے کہ دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ کی دستیابی کو بہتر بنایا جائے تاکہ کسان ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے منسلک ہو سکیں۔ کولڈ اسٹوریج کی سہولت اور ٹرانسپورٹیشن نیٹ ورکس میں سرمایہ کاری بھی ضروری ہے۔
رپورٹ میں حکومت کو مشورہ دیا گیا ہے کہ ایگری ٹیک اسٹارٹ اپس کو کم شرح سود پر قرضے اور ٹیکس چھوٹ فراہم کی جائے۔ علاوہ ازیں، صوبائی زرعی پالیسیوں کو ہم آہنگ کرنے کے لیے ایک قومی ریگولیٹری اتھارٹی قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
پاشا نے مزید کہا کہ زرعی شعبے میں ڈیجیٹل مارکیٹ اور لاجسٹکس کو بہتر بنانے کے لیے عوامی و نجی شراکت داری کو فروغ دینا ہوگا۔ زرعی شعبہ پاکستان کی 50 فیصد ورک فورس کو روزگار فراہم کرتا ہے، اور ٹیکنالوجی کے نفاذ سے اس شعبے کی معاشی صلاحیت میں نمایاں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔