ملک میں مہنگائی کی شرح میں مسلسل اضافے کا رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے۔ حالیہ ہفتے کے دوران مہنگائی میں 0.38 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 3.71 فیصد سے بڑھ کر 4.64 فیصد ہو گئی ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق، حالیہ ہفتے میں 15 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ، 13 اشیاء کی قیمتوں میں کمی، اور 23 اشیاء کی قیمتیں مستحکم رہیں۔
زیادہ متاثر ہونے والے طبقے
رپورٹ کے مطابق، 22,889 روپے سے 29,517 روپے ماہانہ آمدنی والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح سب سے زیادہ 4.83 فیصد ریکارڈ کی گئی، جو تمام طبقات میں بلند ترین ہے۔
مہنگی ہونے والی اشیاء
حالیہ ہفتے میں جن اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، ان میں ٹماٹر 56.66 فیصد، لہسن 1.40 فیصد، چینی 0.23 فیصد، گڑ 0.28 فیصد، سرسوں کا تیل 0.74 فیصد، ککنگ آئل 0.79 فیصد، ایل پی جی 0.71 فیصد، جلانے والی لکڑی 1.57 فیصد، اور گھی 0.25 فیصد شامل ہیں۔
سستی ہونے والی اشیاء
دوسری جانب، دال چنا کی قیمت میں 0.98 فیصد، دال مونگ 0.27 فیصد، پیاز 4.16 فیصد، آلو 3.83 فیصد، انڈے 2.72 فیصد، کیلے 0.56 فیصد، آٹا 0.76 فیصد، ڈیزل 1.17 فیصد، اور ٹوٹا چاول 0.27 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
مختلف آمدنی کے طبقات پر اثر
17,732 روپے تک ماہانہ آمدنی والے طبقے کے لیے مہنگائی میں 0.68 فیصد اضافہ ہو کر 4.79 فیصد ہو گئی۔
17,733 سے 22,888 روپے ماہانہ آمدنی والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح 0.60 فیصد اضافے کے ساتھ 4.70 فیصد رہی۔
29,518 سے 44,175 روپے ماہانہ آمدنی والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح 0.41 فیصد اضافے کے ساتھ 4.53 فیصد رہی۔
44,176 روپے سے زائد ماہانہ آمدنی والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح 0.30 فیصد اضافے کے ساتھ 4.61 فیصد تک پہنچ گئی۔
نتائج اور اثرات
مہنگائی میں اضافے کا رجحان عوام کی قوت خرید کو مزید متاثر کر سکتا ہے، خاص طور پر کم اور درمیانی آمدنی والے طبقات کے لیے۔ ٹماٹر، گھی، اور جلانے والی لکڑی جیسی بنیادی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ روزمرہ کی زندگی پر براہ راست اثر ڈال رہا ہے، جبکہ سستی ہونے والی اشیاء مہنگائی کے مجموعی اثر کو کم کرنے میں ناکام نظر آ رہی ہیں۔
وفاقی ادارہ شماریات کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق، حالیہ ہفتے میں 15 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ، 13 اشیاء کی قیمتوں میں کمی، اور 23 اشیاء کی قیمتیں مستحکم رہیں۔
زیادہ متاثر ہونے والے طبقے
رپورٹ کے مطابق، 22,889 روپے سے 29,517 روپے ماہانہ آمدنی والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح سب سے زیادہ 4.83 فیصد ریکارڈ کی گئی، جو تمام طبقات میں بلند ترین ہے۔
مہنگی ہونے والی اشیاء
حالیہ ہفتے میں جن اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، ان میں ٹماٹر 56.66 فیصد، لہسن 1.40 فیصد، چینی 0.23 فیصد، گڑ 0.28 فیصد، سرسوں کا تیل 0.74 فیصد، ککنگ آئل 0.79 فیصد، ایل پی جی 0.71 فیصد، جلانے والی لکڑی 1.57 فیصد، اور گھی 0.25 فیصد شامل ہیں۔
سستی ہونے والی اشیاء
دوسری جانب، دال چنا کی قیمت میں 0.98 فیصد، دال مونگ 0.27 فیصد، پیاز 4.16 فیصد، آلو 3.83 فیصد، انڈے 2.72 فیصد، کیلے 0.56 فیصد، آٹا 0.76 فیصد، ڈیزل 1.17 فیصد، اور ٹوٹا چاول 0.27 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
مختلف آمدنی کے طبقات پر اثر
17,732 روپے تک ماہانہ آمدنی والے طبقے کے لیے مہنگائی میں 0.68 فیصد اضافہ ہو کر 4.79 فیصد ہو گئی۔
17,733 سے 22,888 روپے ماہانہ آمدنی والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح 0.60 فیصد اضافے کے ساتھ 4.70 فیصد رہی۔
29,518 سے 44,175 روپے ماہانہ آمدنی والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح 0.41 فیصد اضافے کے ساتھ 4.53 فیصد رہی۔
44,176 روپے سے زائد ماہانہ آمدنی والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح 0.30 فیصد اضافے کے ساتھ 4.61 فیصد تک پہنچ گئی۔
نتائج اور اثرات
مہنگائی میں اضافے کا رجحان عوام کی قوت خرید کو مزید متاثر کر سکتا ہے، خاص طور پر کم اور درمیانی آمدنی والے طبقات کے لیے۔ ٹماٹر، گھی، اور جلانے والی لکڑی جیسی بنیادی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ روزمرہ کی زندگی پر براہ راست اثر ڈال رہا ہے، جبکہ سستی ہونے والی اشیاء مہنگائی کے مجموعی اثر کو کم کرنے میں ناکام نظر آ رہی ہیں۔