سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2024 کی منظوری مؤخر کردی۔
اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا، تاہم کورم پورا نہ ہونے کے باعث اسے ملتوی کرنا پڑا۔ اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، ایم کیو ایم پاکستان اور دیگر جماعتوں کا کوئی رکن شریک نہیں ہوا۔
ایف بی آر کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال نے اجلاس میں ٹیکس قوانین ترمیمی بل پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بل میں کوئی نیا ٹیکس شامل نہیں کیا جا رہا، بلکہ نان فائلنگ اور انڈر فائلنگ کے مسائل حل کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فعال ٹیکس دہندگان نہ ہونے کی صورت میں کاروبار سیل اور منقولہ جائیداد ضبط کی جا سکتی ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ زیادہ تر کاروبار غیر رجسٹرڈ ہیں یا کم ٹیکس دیتے ہیں، جبکہ سیلز ٹیکس رجسٹریشن میں ٹیکنالوجی کے استعمال میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ ان ترامیم کا مقصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح کو آئندہ پانچ سال میں 18 فیصد تک لے جانا ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ایف بی آر کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا اور ادارے سے جون میں تفصیلات پوچھی جائیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکس دہندگان اور ٹیکس اتھارٹیز کے درمیان اعتماد کی بحالی اولین ترجیح ہے، اور کرپشن کے خاتمے کے لیے ایف بی آر کی تنظیم نو کی جا رہی ہے۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ٹیکس وصولی کے لیے سخت زبان اور دھمکی آمیز اقدامات عوامی اعتماد کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ٹیکس دہندگان کو یقین دلایا جائے کہ ان کا پیسہ ان کی بھلائی پر خرچ ہوگا۔
وزیر خزانہ نے اس موقع پر بتایا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی موجودہ شرح 10.3 فیصد ہے، جسے آئندہ تین سال میں 13.5 فیصد تک بڑھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے اخراجات میں کمی کی جائے گی اور ایف بی آر کے پالیسی یونٹ کو الگ کیا جائے گا۔ وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ہمسایہ ممالک کی مثال سامنے رکھتے ہوئے ہمیں اپنی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے ٹیکس نظام کو مؤثر بنانا ہوگا۔
اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا، تاہم کورم پورا نہ ہونے کے باعث اسے ملتوی کرنا پڑا۔ اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، ایم کیو ایم پاکستان اور دیگر جماعتوں کا کوئی رکن شریک نہیں ہوا۔
ایف بی آر کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال نے اجلاس میں ٹیکس قوانین ترمیمی بل پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بل میں کوئی نیا ٹیکس شامل نہیں کیا جا رہا، بلکہ نان فائلنگ اور انڈر فائلنگ کے مسائل حل کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فعال ٹیکس دہندگان نہ ہونے کی صورت میں کاروبار سیل اور منقولہ جائیداد ضبط کی جا سکتی ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ زیادہ تر کاروبار غیر رجسٹرڈ ہیں یا کم ٹیکس دیتے ہیں، جبکہ سیلز ٹیکس رجسٹریشن میں ٹیکنالوجی کے استعمال میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ ان ترامیم کا مقصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح کو آئندہ پانچ سال میں 18 فیصد تک لے جانا ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ایف بی آر کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا اور ادارے سے جون میں تفصیلات پوچھی جائیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکس دہندگان اور ٹیکس اتھارٹیز کے درمیان اعتماد کی بحالی اولین ترجیح ہے، اور کرپشن کے خاتمے کے لیے ایف بی آر کی تنظیم نو کی جا رہی ہے۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ٹیکس وصولی کے لیے سخت زبان اور دھمکی آمیز اقدامات عوامی اعتماد کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ٹیکس دہندگان کو یقین دلایا جائے کہ ان کا پیسہ ان کی بھلائی پر خرچ ہوگا۔
وزیر خزانہ نے اس موقع پر بتایا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی موجودہ شرح 10.3 فیصد ہے، جسے آئندہ تین سال میں 13.5 فیصد تک بڑھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے اخراجات میں کمی کی جائے گی اور ایف بی آر کے پالیسی یونٹ کو الگ کیا جائے گا۔ وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ہمسایہ ممالک کی مثال سامنے رکھتے ہوئے ہمیں اپنی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے ٹیکس نظام کو مؤثر بنانا ہوگا۔