حال ہی میں امریکہ کے مختلف حصوں میں پراسرار ڈرونز کی روشنیاں دیکھنے کو ملی ہیں، جس کے بعد کئی سازشی نظریات نے جنم لیا ہے۔ یہ مناظر سب سے پہلے نومبر میں نیو جرسی میں دکھائی دیے، اور اس کے بعد یہ دیگر ریاستوں جیسے میساچوسٹس، ورجینیا، پنسلوانیا اور نیویارک تک پھیل گئے۔
اگرچہ ایف بی آئی اور امریکی حکومت ان مشاہدات کو بے خطر قرار دیتی ہیں، سوشل میڈیا پر ان روشنائیوں کو پروجیکٹ بلیو بیم نامی دہائیوں پرانی سازشی تھیوری سے جوڑا جا رہا ہے۔ اس تھیوری کے مطابق، عالمی اشرافیہ ایک خفیہ آپریشن کے ذریعے دنیا بھر میں جعلی مافوق الفطرت واقعات ترتیب دینے کی کوشش کر رہی ہے، تاکہ وہ ایک مطلق العنان عالمی حکومت قائم کر سکیں۔
پروجیکٹ بلیو بیم کی سازشی تھیوری 1990 کی دہائی میں کینیڈا کے صحافی سرج موناسٹ نے پیش کی تھی۔ ان کے مطابق، عالمی طاقتیں جدید ہولوگرافک ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے آسمان پر جعلی مذہبی شخصیات کی تصاویر یا ماورائے ارضی حملوں کا منظر دکھائیں گی۔ ان کے خیال میں، اس کے ذریعے دنیا بھر میں ایک آمرانہ حکومت کے قیام کے لیے عوام کو قائل کیا جائے گا۔ سازش کے مطابق، یہ فرضی واقعات ایک طرح سے فرضی دیوتاؤں کے ساتھ براہ راست رابطے کے مناظر پیش کریں گے تاکہ عوام کو ایک مرکزی طاقت کے تحت لایا جا سکے۔
سوشل میڈیا پر یہ سازشی نظریات تیزی سے پھیل رہے ہیں، اور لوگ ان پراسرار روشنیوں کو اس تھیوری کے ساتھ جوڑ کر قیاس آرائیاں کر رہے ہیں۔ بعض افراد کا ماننا ہے کہ یہ ڈرونز دراصل اس منصوبے کا حصہ ہیں، اور ان کی موجودگی کسی بڑے عالمی منصوبے کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے۔
یاد رہے کہ اگرچہ امریکی حکام نے ان مشاہدات کو محض تکنیکی مسائل یا عام حادثات قرار دیا ہے، مگر اس طرح کے پراسرار مناظر لوگوں میں سازشی نظریات کے پھیلنے کا سبب بنتے ہیں۔
اگرچہ ایف بی آئی اور امریکی حکومت ان مشاہدات کو بے خطر قرار دیتی ہیں، سوشل میڈیا پر ان روشنائیوں کو پروجیکٹ بلیو بیم نامی دہائیوں پرانی سازشی تھیوری سے جوڑا جا رہا ہے۔ اس تھیوری کے مطابق، عالمی اشرافیہ ایک خفیہ آپریشن کے ذریعے دنیا بھر میں جعلی مافوق الفطرت واقعات ترتیب دینے کی کوشش کر رہی ہے، تاکہ وہ ایک مطلق العنان عالمی حکومت قائم کر سکیں۔
پروجیکٹ بلیو بیم کی سازشی تھیوری 1990 کی دہائی میں کینیڈا کے صحافی سرج موناسٹ نے پیش کی تھی۔ ان کے مطابق، عالمی طاقتیں جدید ہولوگرافک ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے آسمان پر جعلی مذہبی شخصیات کی تصاویر یا ماورائے ارضی حملوں کا منظر دکھائیں گی۔ ان کے خیال میں، اس کے ذریعے دنیا بھر میں ایک آمرانہ حکومت کے قیام کے لیے عوام کو قائل کیا جائے گا۔ سازش کے مطابق، یہ فرضی واقعات ایک طرح سے فرضی دیوتاؤں کے ساتھ براہ راست رابطے کے مناظر پیش کریں گے تاکہ عوام کو ایک مرکزی طاقت کے تحت لایا جا سکے۔
سوشل میڈیا پر یہ سازشی نظریات تیزی سے پھیل رہے ہیں، اور لوگ ان پراسرار روشنیوں کو اس تھیوری کے ساتھ جوڑ کر قیاس آرائیاں کر رہے ہیں۔ بعض افراد کا ماننا ہے کہ یہ ڈرونز دراصل اس منصوبے کا حصہ ہیں، اور ان کی موجودگی کسی بڑے عالمی منصوبے کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے۔
یاد رہے کہ اگرچہ امریکی حکام نے ان مشاہدات کو محض تکنیکی مسائل یا عام حادثات قرار دیا ہے، مگر اس طرح کے پراسرار مناظر لوگوں میں سازشی نظریات کے پھیلنے کا سبب بنتے ہیں۔