امریکی ریاست اوریگون کے ایک شہر کی کونسل نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ شہر میں نصب مجسموں پر مصنوعی آنکھیں چسپاں کرنے کا سلسلہ بند کریں۔ حالیہ دنوں میں شہر کے مختلف مقامات پر مجسموں اور دیواروں پر مزاحیہ گوگل آئیز (مصنوعی آنکھیں) لگائی جانے کی تصاویر سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہی ہیں، جنہوں نے شہریوں کو ہنسنے کا موقع تو دیا لیکن انتظامیہ کو مشکل میں ڈال دیا۔
انتظامیہ کا مؤقف
شہر کی انتظامیہ نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہا:
“یہ آنکھیں چاہے آپ کو ہنسنے پر مجبور کریں، لیکن انہیں مجسموں سے ہٹانے کا عمل مہنگا اور وقت طلب ہے۔”
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مصنوعی آنکھیں چسپاں کرنے سے مجسموں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہوتا ہے، اور انہیں احتیاط سے ہٹانے میں اضافی اخراجات برداشت کرنا پڑتے ہیں۔
عوامی ردعمل
انتظامیہ کی اپیل پر شہریوں کی جانب سے مزاحیہ تبصرے سامنے آئے۔
ایک فیس بک صارف نے لکھا:
“انہیں ہٹانے کی کیا ضرورت ہے؟ اسی طرح رہنے دیں، خرچہ بھی بچے گا!”
ایک اور صارف نے کہا:
“میں اور میری بیٹی ایک مجسمے کے پاس سے گزرے، اور اسے دیکھ کر ہم ہنسی سے لوٹ پوٹ ہو گئے۔ یہ آنکھیں واقعی شہر کی گہما گہمی میں مزاح کا بہترین اضافہ ہیں۔”
ایک صارف نے خاص طور پر ایک ہرن کے مجسمے پر چسپاں آنکھوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا:
“میرے خیال میں ہرن پر لگی آنکھیں بہت زبردست لگ رہی ہیں، اور انہیں ایسا ہی رہنے دینا چاہیے۔”
شہر میں مزاح اور تخلیقی اظہار
اگرچہ انتظامیہ نے اسے غیر ذمہ دارانہ عمل قرار دیا ہے، لیکن شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ حرکت ایک تخلیقی اور معصوم مزاح کا حصہ ہے، جو شہر کو مزید دلچسپ بناتی ہے۔
یہ تنازعہ شہری انتظامیہ اور عوام کے درمیان ایک منفرد مکالمہ شروع کرنے کا باعث بنا ہے، جہاں ہنسی مذاق اور انتظامی ذمہ داریوں کے درمیان توازن قائم کرنا ایک چیلنج بن گیا ہے۔
انتظامیہ کا مؤقف
شہر کی انتظامیہ نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہا:
“یہ آنکھیں چاہے آپ کو ہنسنے پر مجبور کریں، لیکن انہیں مجسموں سے ہٹانے کا عمل مہنگا اور وقت طلب ہے۔”
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مصنوعی آنکھیں چسپاں کرنے سے مجسموں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہوتا ہے، اور انہیں احتیاط سے ہٹانے میں اضافی اخراجات برداشت کرنا پڑتے ہیں۔
عوامی ردعمل
انتظامیہ کی اپیل پر شہریوں کی جانب سے مزاحیہ تبصرے سامنے آئے۔
ایک فیس بک صارف نے لکھا:
“انہیں ہٹانے کی کیا ضرورت ہے؟ اسی طرح رہنے دیں، خرچہ بھی بچے گا!”
ایک اور صارف نے کہا:
“میں اور میری بیٹی ایک مجسمے کے پاس سے گزرے، اور اسے دیکھ کر ہم ہنسی سے لوٹ پوٹ ہو گئے۔ یہ آنکھیں واقعی شہر کی گہما گہمی میں مزاح کا بہترین اضافہ ہیں۔”
ایک صارف نے خاص طور پر ایک ہرن کے مجسمے پر چسپاں آنکھوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا:
“میرے خیال میں ہرن پر لگی آنکھیں بہت زبردست لگ رہی ہیں، اور انہیں ایسا ہی رہنے دینا چاہیے۔”
شہر میں مزاح اور تخلیقی اظہار
اگرچہ انتظامیہ نے اسے غیر ذمہ دارانہ عمل قرار دیا ہے، لیکن شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ حرکت ایک تخلیقی اور معصوم مزاح کا حصہ ہے، جو شہر کو مزید دلچسپ بناتی ہے۔
یہ تنازعہ شہری انتظامیہ اور عوام کے درمیان ایک منفرد مکالمہ شروع کرنے کا باعث بنا ہے، جہاں ہنسی مذاق اور انتظامی ذمہ داریوں کے درمیان توازن قائم کرنا ایک چیلنج بن گیا ہے۔