اسلام آباد۔وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام شیزہ فاطمہ خواجہ نے قومی اسمبلی اجلاس میں انٹرنیٹ کی رفتار، سائبر سیکیورٹی، اور ڈیجیٹل پالیسیوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اب تک 11 لاکھ سے زائد مفت لیپ ٹاپ فراہم کرچکی ہے اور اب سستے موبائل فونز دینے کی پالیسی متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
وزیر مملکت نے اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین کی تنقید اور انٹرنیٹ کی سست رفتار سے متعلق سوالات کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ انٹرنیٹ کی رفتار میں تکنیکی بنیادوں پر 28 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ کچھ علاقوں میں صارفین انٹرنیٹ کی سستی کی شکایات کر رہے ہیں، خاص طور پر وہ علاقے جہاں انٹرنیٹ کا استعمال زیادہ ہوتا ہے۔
شیزہ فاطمہ نے کہا کہ ڈیجیٹائزیشن کے فوائد اپنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں اور عاشورہ کے دوران پورے ملک میں انٹرنیٹ بند نہ کرنے کی پالیسی اپنائی گئی، صرف مخصوص علاقوں میں محدود پابندی لگائی گئی تھی۔
انہوں نے سائبر سیکیورٹی کو ایک بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ پچھلے چند ماہ میں سیکیورٹی اداروں پر ڈیڑھ سو حملے ہو چکے ہیں، جنہیں روکنے کے لیے اقدامات ضروری ہیں۔
شیزہ فاطمہ نے اعتراف کیا کہ گزشتہ چند سالوں میں آئی ٹی کے شعبے میں سرمایہ کاری نہ ہونے کی وجہ سے مسائل بڑھ گئے ہیں۔ تاہم، حکومت ان مسائل کو حل کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اپریل میں فور جی اور فائیو جی اسپیکٹرم متعارف کرایا جائے گا، جس سے انٹرنیٹ کی رفتار اور معیار میں مزید بہتری آئے گی۔
مسلم لیگ (ن) کی ڈیجیٹل ترقی کی پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے شیزہ فاطمہ نے کہا کہ اب تک 11 لاکھ سے زائد لیپ ٹاپ فراہم کیے جا چکے ہیں، اور اب سستے موبائل فونز کی فراہمی پر کام کیا جا رہا ہے تاکہ عام شہری بھی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا سکیں۔
ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس کے دوران وقفہ سوالات ختم ہونے کا اعلان کیا، تاہم شیزہ فاطمہ نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ وہ خود بھی انٹرنیٹ استعمال کرتی ہیں اور چاہتی ہیں کہ نیٹ ورک کا نظام بہتر بنایا جائے۔