فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے صدر عاطف اکرام شیخ نے مطالبہ کیا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان شرح سود میں 5 فیصد کمی کرے، کیونکہ ملک میں افراط زر کی شرح 5 فیصد سے کم ہو کر 78 ماہ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
اپنے بیان میں عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آئندہ مانیٹری پالیسی اجلاس میں شرح سود میں 500 بیسس پوائنٹس کمی کا اعلان کرے تاکہ کاروباری ماحول کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔ انہوں نے زور دیا کہ مہنگائی کی رفتار میں واضح کمی کے بعد پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ میں لانا وقت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جون 2024 کے بعد شرح سود میں مسلسل سات فیصد کمی خوش آئند ہے اور اس کے مثبت اثرات نمایاں ہو رہے ہیں۔ عاطف اکرام شیخ کے مطابق، زرمبادلہ ذخائر میں اضافے، کرنٹ اکاؤنٹ کے سرپلس ہونے اور مثبت معاشی اشاریوں کے ساتھ پالیسی ریٹ میں 500 بیسس پوائنٹس کمی سے کاروباری سرگرمیوں میں تیزی آئے گی، برآمدات بڑھیں گی، اور روپے کی قدر مستحکم ہوگی۔
صدر ایف پی سی سی آئی نے حکومتی معاشی ٹیم کی پالیسیوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کے فیصلے معیشت کو بحران سے نکالنے میں کامیاب رہے ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ بزنس کمیونٹی معیشت کی بہتری کے لیے حکومتی اقدامات کی مکمل حمایت جاری رکھے گی۔
اپنے بیان میں عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آئندہ مانیٹری پالیسی اجلاس میں شرح سود میں 500 بیسس پوائنٹس کمی کا اعلان کرے تاکہ کاروباری ماحول کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔ انہوں نے زور دیا کہ مہنگائی کی رفتار میں واضح کمی کے بعد پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ میں لانا وقت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جون 2024 کے بعد شرح سود میں مسلسل سات فیصد کمی خوش آئند ہے اور اس کے مثبت اثرات نمایاں ہو رہے ہیں۔ عاطف اکرام شیخ کے مطابق، زرمبادلہ ذخائر میں اضافے، کرنٹ اکاؤنٹ کے سرپلس ہونے اور مثبت معاشی اشاریوں کے ساتھ پالیسی ریٹ میں 500 بیسس پوائنٹس کمی سے کاروباری سرگرمیوں میں تیزی آئے گی، برآمدات بڑھیں گی، اور روپے کی قدر مستحکم ہوگی۔
صدر ایف پی سی سی آئی نے حکومتی معاشی ٹیم کی پالیسیوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کے فیصلے معیشت کو بحران سے نکالنے میں کامیاب رہے ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ بزنس کمیونٹی معیشت کی بہتری کے لیے حکومتی اقدامات کی مکمل حمایت جاری رکھے گی۔