شام میں بشارالاسد کی دہائیوں سے جاری حکومت کے خاتمے کے بعد، دنیا کے مختلف ممالک میں باغیوں کے حامیوں کی جانب سے جشن منایا جا رہا ہے۔ ایتھنز، یونان میں بھی شامی باغیوں کے حامیوں نے شام کے سفارت خانے میں داخل ہو کر چھت پر باغیوں کا پرچم لہرا دیا۔
رپورٹس کے مطابق، شامی باغیوں کے حامیوں نے جشن مناتے ہوئے سفارت خانے کی عمارت کی چھت پر پرچم لہرایا۔ پولیس نے ان افراد کو روکنے کی کوشش کی اور سفارت خانے کے کمپاؤنڈ میں داخل ہو کر 4 افراد کو حراست میں لیا، لیکن وہ عمارت کی چھت پر پرچم لہرانے میں کامیاب ہو گئے۔
ایتھنز میں واقع شامی سفارت خانے کے باہر بھی بشارالاسد کے مخالفین جمع ہو گئے تھے اور وہ جشن منا رہے تھے۔ 59 سالہ شامی باشندے علومپینٹ معروف نے اس موقع پر کہا کہ “ہماری خوشی ناقابل بیان ہے، 55 سال کی خوفناک ڈکٹیٹر شپ کا بالآخر خاتمہ ہو گیا ہے، آمر بھاگ گیا ہے اور عوام موجود ہیں۔”
یونان کے مقامی میڈیا نے اطلاع دی کہ مظاہرین نے سفارت خانے میں لگی بشارالاسد کی تصویر بھی پھاڑ دی، تاہم پولیس کے سینئر افسران نے اس کی تصدیق نہیں کی۔
رپورٹس کے مطابق، شامی باغیوں کے حامیوں نے جشن مناتے ہوئے سفارت خانے کی عمارت کی چھت پر پرچم لہرایا۔ پولیس نے ان افراد کو روکنے کی کوشش کی اور سفارت خانے کے کمپاؤنڈ میں داخل ہو کر 4 افراد کو حراست میں لیا، لیکن وہ عمارت کی چھت پر پرچم لہرانے میں کامیاب ہو گئے۔
ایتھنز میں واقع شامی سفارت خانے کے باہر بھی بشارالاسد کے مخالفین جمع ہو گئے تھے اور وہ جشن منا رہے تھے۔ 59 سالہ شامی باشندے علومپینٹ معروف نے اس موقع پر کہا کہ “ہماری خوشی ناقابل بیان ہے، 55 سال کی خوفناک ڈکٹیٹر شپ کا بالآخر خاتمہ ہو گیا ہے، آمر بھاگ گیا ہے اور عوام موجود ہیں۔”
یونان کے مقامی میڈیا نے اطلاع دی کہ مظاہرین نے سفارت خانے میں لگی بشارالاسد کی تصویر بھی پھاڑ دی، تاہم پولیس کے سینئر افسران نے اس کی تصدیق نہیں کی۔