اسلام آباد۔صحافی مطیع اللہ جان کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ پراسیکیوٹر نے ان کے 30 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، تاہم عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ کی منظوری دی۔
کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے کی، جس میں پراسیکیوٹر راجہ نوید اور ملزم کے وکیل فیصل چوہدری پیش ہوئے۔ سرکاری وکیل نے 30 دن کے ریمانڈ کی ضرورت پر زور دیا، جب کہ وکیل صفائی نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے وقت مانگا تاکہ مشاورت کی جا سکے۔
عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ یاد رہے کہ مطیع اللہ جان پر پولیس اہلکار پر حملہ کرنے، اسلحہ چھیننے اور منشیات رکھنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
گزشتہ شب اسلام آباد پولیس نے مطیع اللہ جان کو ای نائن چیک پوسٹ سے گرفتار کیا۔ ایف آئی آر کے مطابق، مطیع اللہ کی گاڑی کو ناکے پر روکنے کا اشارہ کیا گیا، لیکن گاڑی کے ٹکر سے کانسٹیبل مدثر زخمی ہوگئے۔ الزام ہے کہ مطیع اللہ جان نے سرکاری اسلحہ چھین کر پولیس اہلکار کو جان سے مارنے کی دھمکی دی۔
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ ملزم نشے کی حالت میں تھا اور اس کی گاڑی سے آئس بھی برآمد ہوئی۔ بعد ازاں ملزم کو مارگلہ پولیس اسٹیشن منتقل کردیا گیا۔