17ویں صدی کا ایک نایاب سکہ ایمسٹرڈیم میں ایک پرانے فرنیچر سے دریافت ہوا، جو حال ہی میں 20 لاکھ ڈالرز سے زائد میں نیلام کیا گیا۔ یہ سکہ 1652 کا نیو انگلینڈ تھری پینس ہے، جو نِکِل کے سائز کا ہے اور بوسٹن میں بنایا گیا تھا۔ تین صدیوں بعد، یہ سکہ 2016 کے قریب ایمسٹرڈیم میں ایک پرانے فرنیچر کے اندر پایا گیا۔
اسٹیک کی بوورز گیلریوں نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ فرنیچر کے مالک کو اس سکہ کی قیمت کا اندازہ نہیں تھا، لیکن بعد میں اس نے اس کی تحقیق کی اور اس کی اہمیت کو سمجھا۔ اس سکے کا وزن صرف 1.1 گرام تھا اور اس کی چاندی کی قیمت 1.03 ڈالر تھی، مگر اس کی نایابیت اور تاریخی اہمیت نے اسے امریکا کے ٹکسال کے قیام سے پہلے کے تمام غیر سونے کے امریکی سکوں سے زیادہ قیمت پر نیلام کرایا۔
محققین کا خیال ہے کہ یہ تھری پینس سکہ بوسٹن کے سیاسی طور پر طاقتور کوئنسی خاندان سے تعلق رکھتا ہے، جس میں امریکا کی خاتون اول، صدر جان ایڈمز کی اہلیہ ایبیگیل ایڈمز شامل تھیں۔ جان ایڈمز، جو امریکا کے دوسرے صدر بنے، نیدرلینڈز میں امریکا کے پہلے سفیر بھی رہے۔ اس سکے کی تاریخ اور اہمیت نے اسے ایک نایاب اور قیمتی آرٹفیکٹ بنا دیا۔
اسٹیک کی بوورز گیلریوں نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ فرنیچر کے مالک کو اس سکہ کی قیمت کا اندازہ نہیں تھا، لیکن بعد میں اس نے اس کی تحقیق کی اور اس کی اہمیت کو سمجھا۔ اس سکے کا وزن صرف 1.1 گرام تھا اور اس کی چاندی کی قیمت 1.03 ڈالر تھی، مگر اس کی نایابیت اور تاریخی اہمیت نے اسے امریکا کے ٹکسال کے قیام سے پہلے کے تمام غیر سونے کے امریکی سکوں سے زیادہ قیمت پر نیلام کرایا۔
محققین کا خیال ہے کہ یہ تھری پینس سکہ بوسٹن کے سیاسی طور پر طاقتور کوئنسی خاندان سے تعلق رکھتا ہے، جس میں امریکا کی خاتون اول، صدر جان ایڈمز کی اہلیہ ایبیگیل ایڈمز شامل تھیں۔ جان ایڈمز، جو امریکا کے دوسرے صدر بنے، نیدرلینڈز میں امریکا کے پہلے سفیر بھی رہے۔ اس سکے کی تاریخ اور اہمیت نے اسے ایک نایاب اور قیمتی آرٹفیکٹ بنا دیا۔