بھارتی ریاست راجستھان میں ایک انتہائی حیرت انگیز واقعہ پیش آیا، جہاں جنازے سے زندہ ہونے والے شخص کی موت ایک دن بعد جے پور کے اسپتال میں علاج کے دوران ہو گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، اس واقعے کے بعد تین ڈاکٹروں کو معطل کر دیا گیا ہے جنہوں نے 25 سالہ گونگے اور بہرے نوجوان روہتاش کو مردہ قرار دیا تھا اور پھر اسے مردہ خانہ اور شمشان گھاٹ بھیج دیا تھا۔
یہ واقعہ جھنجھنو ضلع کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں پیش آیا، جہاں روہتاش کو کل دوپہر علاج کے لیے لایا گیا۔ ڈاکٹروں نے تقریباً دو بجے اس کو مردہ قرار دیا اور اس کی لاش کو مردہ خانے کے ڈیپ فریزر میں دو گھنٹے تک رکھا۔
کچھ دیر بعد، ایمبولینس کے ذریعے لاش کو قبرستان لے جایا گیا۔ شام پانچ بجے جب آخری رسومات ادا کی جا رہی تھیں، اچانک روہتاش کے جسم میں حرکت پیدا ہوئی اور اس نے سانس لینا شروع کر دیا۔ یہ سب کچھ جنازے کی چتا کو جلانے سے صرف چند لمحے قبل ہوا۔
زندہ ہونے کے بعد روہتاش کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ایک دن بعد اس کی موت واقع ہو گئی۔ اسپتال انتظامیہ نے اس واقعے کی تحقیقات کا آغاز کیا ہے اور مذکورہ ڈاکٹروں کو معطل کر دیا ہے۔
یہ واقعہ نہ صرف ایک طبی غلطی کی نشاندہی کرتا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اس حقیقت کو بھی اجاگر کرتا ہے کہ کبھی کبھار زندگی اور موت کے درمیان لائن کتنی باریک ہوتی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، اس واقعے کے بعد تین ڈاکٹروں کو معطل کر دیا گیا ہے جنہوں نے 25 سالہ گونگے اور بہرے نوجوان روہتاش کو مردہ قرار دیا تھا اور پھر اسے مردہ خانہ اور شمشان گھاٹ بھیج دیا تھا۔
یہ واقعہ جھنجھنو ضلع کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں پیش آیا، جہاں روہتاش کو کل دوپہر علاج کے لیے لایا گیا۔ ڈاکٹروں نے تقریباً دو بجے اس کو مردہ قرار دیا اور اس کی لاش کو مردہ خانے کے ڈیپ فریزر میں دو گھنٹے تک رکھا۔
کچھ دیر بعد، ایمبولینس کے ذریعے لاش کو قبرستان لے جایا گیا۔ شام پانچ بجے جب آخری رسومات ادا کی جا رہی تھیں، اچانک روہتاش کے جسم میں حرکت پیدا ہوئی اور اس نے سانس لینا شروع کر دیا۔ یہ سب کچھ جنازے کی چتا کو جلانے سے صرف چند لمحے قبل ہوا۔
زندہ ہونے کے بعد روہتاش کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ایک دن بعد اس کی موت واقع ہو گئی۔ اسپتال انتظامیہ نے اس واقعے کی تحقیقات کا آغاز کیا ہے اور مذکورہ ڈاکٹروں کو معطل کر دیا ہے۔
یہ واقعہ نہ صرف ایک طبی غلطی کی نشاندہی کرتا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اس حقیقت کو بھی اجاگر کرتا ہے کہ کبھی کبھار زندگی اور موت کے درمیان لائن کتنی باریک ہوتی ہے۔