بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی رہائی میں اسلام آباد اور راولپنڈی میں درج مختلف مقدمات کی موجودگی رکاوٹ بن گئی ہے۔
توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان کو ضمانت پر رہائی کا حکم دیا گیا تھا، تاہم وہ جیل سے باہر نہیں آ سکیں گے کیونکہ گزشتہ ماہ راولپنڈی میں درج تین مقدمات ان کی رہائی میں مانع ہیں۔
پانچ اکتوبر کے احتجاج کے دوران عمران خان کے خلاف راولپنڈی میں تین مقدمات درج ہوئے ہیں، مگر ابھی تک ان مقدمات میں عمران خان کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ یہ مقدمات انسداد دہشت گردی کے تحت تھانہ نصیر آباد، نیو ٹاؤن اور ٹیکسلا میں درج ہیں۔
9 مئی کے دوران پانچ مقدمات میں ضمانت ہونے کے باوجود عمران خان کے ضمانتی مچلکے ابھی تک داخل نہیں کیے گئے۔ ضمانتی مچلکوں کی جمع کرائی جانے کے بعد انسداد دہشت گردی کی عدالت راولپنڈی سے رہائی کے احکامات جاری ہوں گے۔
اسلام آباد میں درج مقدمات کی تفصیل کچھ اس طرح ہے کہ عمران خان کے خلاف مختلف تھانوں میں مزید 16 مقدمات درج ہیں، جن میں ان کی ضمانت ابھی تک نہیں ہو سکی۔ یہ مقدمات نو مئی کے واقعات پر درج کیے گئے ہیں۔
یہ مقدمات مختلف تھانوں میں درج ہیں جن میں تھانہ کوہسار میں چار، تھانہ نون میں دو، کورال میں ایک، تھانہ گولڑہ، کراچی کمپنی، آئی نائن، شہزاد ٹاؤن، سنگجانی، اور رمنا میں ایک ایک مقدمہ شامل ہے۔ علاوہ ازیں تھانہ آب پارہ، مارگلہ اور ترنول میں بھی ایک ایک مقدمہ درج ہے۔ ان مقدمات میں دہشت گردی، حکومت کے کام میں مداخلت، دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور دیگر دفعات شامل ہیں۔