وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے ایران کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، اور غزہ میں انسانیت کا بحران بہت زیادہ سنگین صورت اختیار کرچکا ہے۔ انہوں نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی سپلائی پر فوری طور پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جنگی جرائم کے الزام میں اسرائیل کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
یہ بات انہوں نے سعودی عرب کے شہر ریاض میں اسلامی ممالک کے سربراہان کی کانفرنس کے دوران اپنے خطاب میں کہی۔ انہوں نے اپنے خطاب کا آغاز قرآن کریم کی ایک آیت سے کیا اور کہا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے کیونکہ اسرائیل نے وہاں تمام حدیں پار کرلی ہیں۔ ہزاروں لوگ شہید ہوچکے ہیں اور لاکھوں افراد بے گھر ہیں۔ غزہ میں قحط، بھوک اور افلاس کی صورتحال بہت سنگین ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ غزہ کے حوالے سے عالمی عدالت انصاف نے فیصلہ سنایا تھا لیکن اس کے باوجود اسرائیل عالمی قوانین اور اصولوں کی خلاف ورزیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس لیے غزہ میں جنگ بندی کو فوری طور پر نافذ کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ کی امداد کی بندش کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، اور ہمیں مل کر فلسطینیوں کی بلا روک ٹوک امداد کو یقینی بنانا ہوگا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ غزہ میں انسانی بحران اس قدر سنگین ہوچکا ہے کہ اس کا تصور بھی مشکل ہے۔ پاکستان فلسطینی عوام کے حقوق کے لیے اپنی آواز بلند کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں اسپتالوں کو تباہ کیا جارہا ہے اور ایک آزاد و خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1967ء کی سرحدوں سے پہلے والی فلسطینی ریاست کی تشکیل ہونی چاہیے۔ اسرائیل کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کی وجہ سے خطے کے امن کو شدید خطرات لاحق ہیں اور ایسے اقدامات خطے کو بڑی جنگ کی طرف دھکیل سکتے ہیں۔ ایران کے خلاف اسرائیلی اقدامات پر بھی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر فوری پابندی عائد کی جائے اور جنگی جرائم کے حوالے سے اسے کٹہرے میں لایا جائے۔
وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ پاکستان ایران پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے اور سعودی قیادت کی جانب سے اس کانفرنس کے انعقاد کے اقدامات کو سراہا۔
قبل ازیں وزیراعظم جب عرب اسلامک سمٹ میں شرکت کے لیے سعودی عرب پہنچے تو سعودی قیادت نے ان کا گرم جوشی سے استقبال کیا۔