ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے سسٹمز بڑے پیمانے پر کاربن اخراج کر رہے ہیں، اور یہ صورت حال روز بروز بدتر ہوتی جا رہی ہے۔
تحقیقی مقالے میں خبردار کیا گیا ہے کہ پیچیدہ ماڈلز کی تربیت اور چلانے کے لیے توانائی کی اضافی طلب ماحول پر سنگین اثرات ڈال رہی ہے۔ جوں جوں اے آئی سسٹمز کی صلاحیتوں میں اضافہ ہو رہا ہے، ان کو چلانے کے لیے درکار کمپیوٹنگ پاور اور توانائی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ ایک مثال کے طور پر، اوپن اے آئی کا موجودہ ماڈل جی پی ٹی-4 اپنے پچھلے ماڈل سے 12 گنا زیادہ توانائی استعمال کرتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ سسٹمز کی تربیت خود ایک چھوٹا سا عمل نہیں ہے، بلکہ اے آئی ٹولز کو چلانے کے لیے تربیت کے عمل سے 960 گنا زیادہ توانائی درکار ہوتی ہے۔
تحقیق کے مطابق، یہ توانائی کے اخراجات نہ صرف ماحولیاتی اثرات مرتب کر رہے ہیں بلکہ اے آئی انڈسٹری کے لیے بھی بڑے مالی نقصانات کا سبب بن سکتے ہیں۔ اگر یہ رجحان جاری رہا تو، مصنوعی ذہانت سے متعلق اخراجات ممکنہ طور پر اس انڈسٹری کو سالانہ 10 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
محققین نے حکومتوں سے درخواست کی ہے کہ وہ ان اخراجات کی پیمائش کے معیارات وضع کریں اور ان کو کنٹرول کرنے کے لیے نئی ضوابط متعارف کرائیں تاکہ ماحولیاتی اثرات کو کم کیا جا سکے اور اس صنعتی شعبے کی پائیداری کو یقینی بنایا جا سکے۔