اسلام آباد۔چیئرمین کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) محمد علی رندھاوا کی سربراہی میں اسلام آباد میں پانی کے وسائل کے انتظام اور مسائل کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوا. اجلاس میں سی ڈی اے کے سینئر افسران سمیت واسا راولپنڈی، واپڈا، راولپنڈی کینٹ بورڈ (RCB) اور دیگر متعلقہ محکموں کے نمائندے بھی شریک ہوئے.
چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے کہا کہ آج کا اجلاس کابینہ کی حالیہ منظوری کے بعد نئی “اسلام آباد واٹر” ایجنسی کے لئے روڈ میپ بنانے کے لیے اہم ھے. انہوں نے اسلام آباد کو درپیش پانی کے مسائل کے حل کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مربوط کوششوں اور تعاون کی ضرورت پر زور دیا.
سی ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل (واٹر مینجمنٹ ونگ) نے شہر کے پانی کے وسائل کا جامع انتظامی اور مالی جائزہ پیش کیا اور موجودہ پانی کی کمی کے مسائل کو اجاگر کیا. انہوں نے خان پور ڈیم سے پانی کی تقسیم میں مسائل اور اس حوالے سے منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانے کے لئے فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا.
چیئرمین سی ڈی اے نے خان پور ڈیم سے 18 کلومیٹر کی کینال سے پانی کے ضیاع، چوری اور غیر ضروری استعمال کے مسئلے کے حل کے لئے خیبر پختونخوا اور پنجاب کے آبپاشی محکموں، آر سی بی، واسا راولپنڈی اور سی ڈی اے کے ساتھ مشترکہ سروے کرنے کی ہدایت دی جبکہ واپڈا اس سروے کو لیڈ کرے گا. ہر محکمہ اپنی ایریا میں کینال کے حصے کا سروے کرے گا.
اجلاس میں آر سی بی، واسا اور سی ڈی اے کے لئے علیحدہ بجلی کے میٹروں کی ضرورت پر بھی بات ہوئی اور اس معاملے کو جلد از جلد حل کرنے کے لئے آئیسکو کے ساتھ اٹھایا گیا. آر سی بی اور واسا راولپنڈی نے سی ڈی اے کے ساتھ پرانے واجبات کو فوری طور پر حل کرنے کے اقدامات کرنے کے یقین دھانی کرائی.
علاوہ ازیں خان پور ڈیم سے پانی کی غیر قانونی استعمال کو کم کرنے کے لئے ایک پائپ لائن کی تعمیر کے منصوبے پر بھی بات ہوئی جس میں اسٹیک ہولڈرز نے فزیبلٹی کی ابتدائی لاگت کو شیئر کرنے پر اتفاق کیا. اجلاس میں مستقبل کے بڑے آبی منصوبوں پر بھی غور کیا گیا جس میں دریائے سندھ/تربیلا ڈیم کا منصوبہ شامل ہے تاکہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے لئے طویل مدتی پانی کی قلت کو دور کیا جاسکے. چیئرہ ڈیم پروجیکٹ، جو پنجاب حکومت کی جانب سے 50 فیصد پانی اور لاگت کی بنیاد پر سی ڈی اے کے ساتھ مشترکہ طور پر عمل میں لایا جا رہا ہے، تفصیلی ڈیزائننگ اور تخمینہ پر بات چیت ھوئی جبکہ واپڈا سے چنیوٹ اور شاہدرہ ڈیمز کے لئے پری فزیبلٹی اسٹڈیز کی درخواست کی گئی ہے۔ دوتارا ڈیم کا پری فزیبلٹی مطالعہ پہلے ہی واپڈا کے ذریعے مکمل کیا جارہا ھے۔
چیئرمین سی ڈی اے نے ممبر ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹلائزیشن کو ہدایت کی کہ وہ پانی کے وسائل کے انتظام کی کارکردگی اور شفافیت کو بڑھانے کے لیے ای گورننس، ای بلنگ اور نیٹ میٹرنگ جیسی آئی ٹی اقدامات متعارف کرائیں.
مزید برآں خان پور ڈیم کے پانی کی آلودگی کے خدشات پر بات ہوئی اور اسلام آباد کے رہائشیوں کے لئے پینے کے پانی کو محفوظ بنانے کے لئے فوری اقدامات کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
اجلاس میں تمام اسٹیک ہولڈرز نے مشترکہ طور پر مسائل کے حل اور اسلام آباد کے لیے پانی کی فراہمی کے لئے مل کر کام کرنے کا عزم کیا۔ چیئرمین سی ڈی اے نے متعلقہ محکمے سے فوکل پرسنز کی نامزدگی کی ہدایت بھی کی تاکہ آگے بہتر رابطے اور تعاون کو یقینی بنایا جا سکے۔
یہ اقدام سی ڈی اے کے اسلام آباد میں پانی کے انتظام کے مسائل کو حل کرنے اور مستقبل کے لیے قابل اعتماد اور محفوظ پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔