اسلام آباد۔ پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کی 27ویں سالانہ پائیدارترقی کانفرنس4 نومبر بروز سوموار سے پاک چین فرینڈشپ سینٹر اسلام آباد میں شروع ہو رہی ہے۔ چار روزہ کانفرنس کا موضوع”ناتوانی سے استحکام تک“ ہے۔کانفرنس کے بارے میں پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی میں صحافیوں کیلئے ایک بریفنگ کا انتظام کیا گیا ۔
ایس ڈی پی آئی کے سربراہ ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے صحافیوں کوبتایا کہ موسمیاتی تبدیلی پر پاکستان کی سفارشات کو مرتب کرنے کےلئے کانفرنس کو نومبر میں منتقل کیا گیا ہے کیونکہ اسی مہینے آذر بائیجان کے شہر باکو میں عالمی ماحولیاتی کانفرنس بھی ہو رہی ہے۔ ڈاکٹر عابد سلہری جنہیںحال ہی میںcop-29 کی انٹر نیشنل ایڈوائزری کمیٹی کا رکن منتخب کیا گیا ہے ، نے کہا کہ عالمی مہنگائی کے اثرات پاکستان پر بھی پڑے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک مضبوط لیکن کم وسائل والا ملک ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنیوا ڈونرز کانفرنس میں کئے گئے وعدوں میں سے صرف ایک چوتھائی ہی پورے ہو سکے ہیں ۔ تاہم، مقامی کمیونٹیز اور پارٹنرز نے سات سے آٹھ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے تاکہ متاثرہ علاقوں میں زندگی بحال کی جا سکے۔ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ COP ایک فیصلہ ساز فورم ہے اور موسمیاتی مالیاتی امداد اسی وقت ممکن ہے جب ٹھوس موسمیاتی منصوبے پیش کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے محدود وسائل موسمیاتی استحکام میں بڑی سرمایہ کاری کی اجازت نہیں دیتے، اور ہم ان چیلنجوں کا سامنا کرنے کےلئے قرضے لینا پڑتے ہیں۔
انہوں نے بتایاکہ ایس ڈی پی آئی اس کانفرنس میں بین الاقوامی اور یو این کے ماہرین کو مدعو کر رہا ہے تاکہ عالمی برادری کو ان کے وعدے یاد دلائے جائیں اور ان پروگرامز پر غور کیا جائے جو مو ¿ثر ثابت نہیں ہو رہے۔ ان اہم اجلاسوں میں عالمی بینک، آئی ایم ایف اور یو این ڈی پی کے ماہرین کے ساتھ مختلف پروگرامز کے نتائج پر تبادلہ خیال ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ توانائی کے مسائل پر IPPs کے حوالے سے بھی اہم گفتگو ہو گی، جبکہ زراعت کے جدید خیالات، صحت، اور تمباکو کنٹرول جیسے موضوعات بھی زیر بحث آئیں گے۔
نوجوانوں کے مستقبل کیلئے نو شناخت شدہ منشیات اور غیر تمباکو والے سگریٹ جیسی مصنوعات پر بھی غور و فکر کیا جائے گا۔ڈاکٹر عابد نے صحافیوں کو کانفرنس میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ اس موقع پر ایک میوزیکل نائٹ کا بھی اہتمام کیا گیا ہے، جس میں میڈیا کے نمائندوں اور ان کے خاندانوں کو مدعو کیا گیا ہے۔ یہ ایونٹ 6 نومبر کو پاک چین فرینڈشپ سینٹر میں منعقد ہوگا ۔ قبل ازیںایس ڈی پی آئی کے ڈپٹی ڈائرکٹر ڈاکٹر شفقَت منیر نے بتایا کہ اس بار ایکسپو اور فائرسائیڈ چیٹ بھی منعقد کئے جا رہے ہیں۔
اس کانفرنس میں 40 سے زیادہ سیشنز اور پینلز شامل ہوں گے جن میں پانی، زراعت، صنفی مساوات، موسمیاتی تبدیلی، معیشت، تجارت اور دیگر موضوعات پر مکالمے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا، ایشیا اور یورپ سے محققین عالمی اور مقامی چیلنجز پر بات کریں گے۔انہوں نے موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب، طوفان اور دیگر آفات میں تیزی آ رہی ہے۔ عالمی ترقی کے اشاریے موسمیاتی تبدیلی کی بدولت کم ہو رہے ہیں، اور جرمن معیشت بھی زوال کا شکار ہے۔ پاکستان میں 2010 سے 2022 کے سیلابوں تک کا رجحان مختلف رہا ہے۔ پاکستان کے پانچ بڑے شہری مراکز کے کاربن اخراج سے ملک کے مختلف حصے متاثر ہو رہے ہیں۔ ایس ڈی پی آئی کے ڈاکٹر ساجد امین نے کہا کہ یہ پاکستان کی سب سے بڑی پالیسی کانفرنس ہے، جس کا مقصد عوامی مسائل کو پالیسی سازوں کے سامنے لانا ہے۔ایس ڈی پی آئی کی ایسوسی ایٹ ریسرچ فیلو زینب نعیم نے کہا کہ ایکسپو کا مقصد نجی شعبے کو پائیدار ترقی کے ایجنڈے میں شامل کرنا ہے۔ اس ایکسپو میں مقامی و غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ ساتھ اسٹارٹ اپس اور چھوٹے کاروبار بھی شامل ہیں۔ ایکسپو عوام کے لیے صبح 10 بجے سے رات 8 بجے تک کھلا رہے گا، جس میں تحقیقی مقالات کو بھی سراہا جائے گا۔
- صفحہ اول
- تازہ ترین
- پاکستان
- بین الاقوامی
- جڑواں شہر
- سپورٹس
- شوبز
- سی پیک
- کاروبار
- سرمایہ کاری
- رئیل سٹیٹ
- تعلیم
- صحت
- کشمیر
- ٹیکنالوجی
- آٹو
- موسمیاتی تبدیلی
- اوورسیز پاکستانی
- یوتھ کارنر
- عجیب و غریب
- کالم
تازہ ترین معلومات کے لیے سبسکرائب کریں
آرٹ، ڈیزائن اور کاروبار کے بارے میں فو بار سے تازہ ترین تخلیقی خبریں حاصل کریں۔