اسلام آباد ۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آئینی ترامیم کے حوالے سے سپیکر قومی اسمبلی نے خصوصی کمیٹی قائم کی تھی، اس کمیٹی کے اجلاسوں میں پارلیمان میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈران اور ان سے منسلک اراکین پارلیمنٹ نے شرکت کی
ان خیالات کا اظہار انہوں نے رات گئے وزیر اطلاعات و نشریات کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،وزیر قانون نے کہا کہ 19 رکنی کمیٹی میں آئینی ترامیم کے مسودہ پر مشاورت ہوئی اور مسودہ کو حتمی شکل دی گئی، بلاول بھٹو زرداری اور ان کی لیگل ٹیم نے مولانا فضل الرحمان سے پہلے کراچی اور پھر لاہور میں ملاقاتیں کیں
مولانا فضل الرحمان کو مسودہ سازی میں شامل کیا گیا،کابینہ کو تجاویز سے آگاہ کیا ہے، کمیٹی کے منظور کردہ ڈرافٹ کے تمام خدوخال سامنے رکھے،اتحادی جماعتوں کے نکات پر بھی غور کیا گیا،کابینہ کے ارکان نے اپنی رائے کے لئے آج اڑھائی بجے تک کا وقت لیا ہے، پچھلے چار ہفتوں سے آئینی ترامیم پر مشاورت جاری ہے
وزیر قانون کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ روز کے مسودہ میں کچھ تبدیلیاں ہوں گی، ان تبدیلیوں کے ساتھ کابینہ سے منظوری لی جائے گی،سیاسی یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کے لئے یہ امکان ہے کہ آئینی ترامیم بل کسی سیاسی جماعت کی طرف سے ہاؤس میں پیش کیا جائے، آئینی بینچز کے قیام، ججز کی کارکردگی کا جائزہ لینے اور احتساب کے عمل کو شفاف بنانے کے لئے ٹائمز لائنز دی ہیں،آئین میں دو سیکریٹریٹ قائم کرنے کی بھی شقیں ڈالی ہیں، ڈیٹا ریکارڈ کے لئے رجسٹرار آفس کو بہت محنت کرنا پڑتی ہے
اعظم نذیر تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ ججز کے احتساب آرٹیکل 209 کے ریفرنسز کے لئے بھی کوئی علیحدہ انتظام نہیں ہے، سپریم کورٹ کا سٹاف ہی اسے دیکھتا ہے جس کی وجہ سے سالہا سال فیصلے التوا کا شکار رہتے ہیں، یہ بھی طے کیا جائے گا کہ یہ بل سرکاری طور پر پیش کیا جائے یا ہماری حلیف جماعتوں کی طرف سے آئے،مولانا فضل الرحمان نے بھی خواہش ظاہر کی ہے کہ وہ یہ بل اسمبلی میں پیش کریں،آج اڑھائی بجے تمام فیصلے ہوں گے، آج تین بجے سینیٹ کا اجلاس طلب کیا گیا ہے،اتوار کو بجٹ بھی پاس ہوئے ہیں، یہ تو بہت اہم کام ہے جو اتوار کو ہوگا، آج تین بجے سینیٹ آف پاکستان اور پانچ بجے قومی اسمبلی کے اجلاس شیڈولڈ ہیں