اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے اسلام آباد کے الیکشن ٹریبونل میں تبدیلی کے کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔اسلام آباد کے تین حلقوں کے لیے الیکشن ٹریبونل تبدیلی کے حوالے سے ن لیگ کے امیدواروں کی درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ چیف الیکشن کمشنر کی قیادت میں چار رکنی کمیشن نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے تناظر میں سماعت کی۔
پی ٹی آئی کے امیدوار شعیب شاہین نے کہا کہ ہمیں ایک ہفتے کا وقت دیا جائے کیونکہ ہائیکورٹ میں کیس چل رہا ہے اور نوٹس جاری ہو چکے ہیں۔چیف الیکشن کمشنر نے اس درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر عدالت نے کارروائی روکی ہوتی تو وقت دیا جا سکتا تھا، لیکن یہ ممکن نہیں۔
ن لیگ کے طارق فضل چوہدری کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس ٹریبونل کی تبدیلی کا اختیار ہے، اور یہ کوئی عدالتی اختیار نہیں، بلکہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے۔ وہ اپنی مرضی اور درخواست کی بنیاد پر بھی ٹریبونل تبدیل کر سکتا ہے۔ ہم نے پچھلی سماعت پر بھی یہ کہا تھا کہ ہمیں ٹریبونل کے جج پر اعتماد نہیں، کیونکہ ٹریبونل نے پروسیجر کی پیروی نہیں کی۔
ممبر الیکشن کمیشن نثار درانی نے کہا کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ ٹریبونل کا پروسیجر فالو نہ کرنا تبدیلی کا ایک مضبوط جواز ہے۔وکیل نے جواب دیا کہ جی ہاں، بالکل۔ ٹریبونل کی ذمہ داری ہے کہ وہ الیکشن ایکٹ کے مطابق عمل کرے۔ جب تک ٹریبونل الیکشن ایکٹ کے سیکشنز 142 سے 146 پر عمل نہیں کرتا، تب تک وہ ہمیں نہیں بلا سکتا۔ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کی فیصلوں کے مطابق، ٹریبونل کی تبدیلی کے لیے اعتماد کا نہ ہونا کافی ہے۔
شعیب شاہین نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ ہمارے اوپر الزام نہ لگائیں، کیا آپ بتائیں گے کہ جج متعصب ہیں یا نہیں؟شعیب شاہین نے مزید کہا کہ ہم نے کسی کو پارٹی نہیں بتایا، لیکن ٹریبونل نے ہمیں پارٹی بنایا۔ میرا الزام الیکشن کمیشن اور اس کے افسران پر ہے۔ الیکشن کمیشن نے تعصب کی بنیاد پر ٹریبونل تبدیل کیا، اور ترمیم شدہ درخواست کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن نے ٹریبونل بنایا ہے، تو وہ اسے تبدیل بھی کر سکتا ہے۔ممبر کے پی نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ الیکشن ایکٹ کے مطابق سات دن کا وقت تھا، لیکن ٹریبونل نے اٹھارہ دن دیے، جبکہ جرمانہ ایک لاکھ تھا، لیکن ٹریبونل نے صرف بیس ہزار جرمانہ کیا۔ دیکھا جائے تو یہاں بھی قانون کی پیروی نہیں کی گئی۔ آپ بتائیں، اب ہم کیا کریں؟الیکشن کمیشن نے ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کی الیکشن ٹریبونل کی تبدیلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔