لندن: ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ غیر استعمال شدہ یا پھینک دیے گئے برقی آلات میں لاکھوں کروڑوں ڈالر مالیت کا تانبا موجود ہے، جو اس دھات کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
مٹیریل فوکس کی کمپین “ری سائیکل یور الیکٹریکل” کی جانب سے کی گئی تحقیق کے مطابق، برطانیہ میں گھرانے اس وقت 1.3 ارب ایسے برقی آلات رکھتے ہیں جو غیر استعمال شدہ یا کباڑ میں پھینکے گئے ہیں۔ ان آلات میں 62 کروڑ 70 لاکھ سے زیادہ تاریں شامل ہیں، جن میں تقریباً 38 ہزار ٹن سے زیادہ وزنی اور تقریباً 35 کروڑ ڈالر مالیت کا تانبا موجود ہے۔
یہ تحقیق بلومبرگ انٹیلیجنس کے جائزے کی تصدیق کرتی ہے، جو کہتی ہے کہ یہ تانبہ عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب، رائل سوسائٹی آف کیمسٹری کا کہنا ہے کہ 2030 تک پون ٹربائنز اور سولر پینلز بنانے کے لیے 3 لاکھ 47 ٹن تانبے کی ضرورت ہوگی۔
اسی لیے، “ری سائیکل یور الیکٹریکل” کمپین برقی کچرے کے دن کے موقع پر ایک “گریٹ کیبل چیلنج” کا آغاز کرنے جا رہی ہے، جس کے تحت لوگوں کو 10 لاکھ کیبلز کو ری سائیکل کرنے کی ترغیب دی جائے گی، تاکہ برقی کچرے کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ سبز ٹیکنالوجیز (ماحول دوست ٹیکنالوجیز) کی ترقی میں مدد حاصل کی جا سکے۔
مٹیریل فوکس کی کمپین “ری سائیکل یور الیکٹریکل” کی جانب سے کی گئی تحقیق کے مطابق، برطانیہ میں گھرانے اس وقت 1.3 ارب ایسے برقی آلات رکھتے ہیں جو غیر استعمال شدہ یا کباڑ میں پھینکے گئے ہیں۔ ان آلات میں 62 کروڑ 70 لاکھ سے زیادہ تاریں شامل ہیں، جن میں تقریباً 38 ہزار ٹن سے زیادہ وزنی اور تقریباً 35 کروڑ ڈالر مالیت کا تانبا موجود ہے۔
یہ تحقیق بلومبرگ انٹیلیجنس کے جائزے کی تصدیق کرتی ہے، جو کہتی ہے کہ یہ تانبہ عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب، رائل سوسائٹی آف کیمسٹری کا کہنا ہے کہ 2030 تک پون ٹربائنز اور سولر پینلز بنانے کے لیے 3 لاکھ 47 ٹن تانبے کی ضرورت ہوگی۔
اسی لیے، “ری سائیکل یور الیکٹریکل” کمپین برقی کچرے کے دن کے موقع پر ایک “گریٹ کیبل چیلنج” کا آغاز کرنے جا رہی ہے، جس کے تحت لوگوں کو 10 لاکھ کیبلز کو ری سائیکل کرنے کی ترغیب دی جائے گی، تاکہ برقی کچرے کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ سبز ٹیکنالوجیز (ماحول دوست ٹیکنالوجیز) کی ترقی میں مدد حاصل کی جا سکے۔